• news

مسئلہ کشمیر پر پالیسی بنانے کیلئے مربوط نظام پر اتفاق ہوا ہے: فضل الرحمن

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے اسکے حل کی ذمہ داری پاکستان اور بھارت دونوں پر ہے۔ پاکستان کا اس پر موقف اقوام عالم کے متفقہ موقف کے تحت ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ نے کرنا ہے۔ بھارت 70 سال سے تسلسل کے ساتھ اس عالمی اتفاق رائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کر رہا ہے۔ کشمیریوں نے 70 سال میں جو قربانیاں دیں ان میں نشیب و فراز بھی آئے تاہم یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مودی حکومت کا کشمیر کے حوالے سے رویہ اشتعال انگیز ہے۔ کشمیریوں اور پاکستان کو بھی اشتعال دلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں کشمیر جرنلسٹس فورم کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر کمیٹی اور حکومت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر پالیسی تشکیل دینے کے لئے ایک مربوط نظام مرتب کرنے پر اتفاق ہوا ہے جس کے تحت وزارت خارجہ، وزارت امور کشمیر، آزاد کشمیر کی حکومت اور کشمیر کمیٹی سمیت دیگر فریق مل کر اقدامات اٹھائیں گے۔ پاکستان دفاعی اعتبار سے تو ناقابل تسخیر قوت بن چکی ہے تاہم اس کی معیشت میں اس سطح کی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیاں کشمیریوں کو دبانے اور پاکستان کو کنونشنل وار میں مبتلا کرنے کی کوشش ہے تاہم پاکستان نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے جس کا اعتراف عالمی سطح پر کیا گیا ہے۔ کشمیر میں مسلم آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں تاہم کشمیریوں میں خوف کا عنصر شامل ہونے کی بجائے ان کے آزادی کے جذبے کی لاج رکھی ہے۔ پاکستان نے یوم یکجہتی کشمیر منا کر دنیا کو بتا دیا ہے کہ پاکستانی قوم ہر سطح پر اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ سے پاکستان کا مستقبل روشن ہو جائے گا تاہم اس میں بھارت رکاوٹیں پیدا کرنا چاہتا ہے اور یہاں آ کر امریکہ اور بھارت کے مفادات یکساں ہو جاتے ہیں تاہم ایسا لگتا ہے کہ ہم اس دبائو سے نکل چکے ہیں۔ پاک چین دوستی اب اقتصادی دوستی میں بدل چکی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر عالمی قراردادیں موجود ہیں جس کی وجہ سے شملہ معاہدے یا کسی اور معاہدے کی وجہ سے اس مسئلہ کے پس منظر میں چلے جانے کی باتوں میں کوئی وزن نہیں، کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن