کشمیر ی عوام سے اظہار یکجہتی ارکان کی مایوس کن حاضری کورم نشاندہی نہیں کی گئی
قومی اسمبلی میں پیر کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کا دن تھا اس حوالے سے قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ تیار کر دہ ایک قراردا د کی متفقہ طور منظور کی منظوری دی گئی جس میں اقوام متحدہ سے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے لئے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ۔ پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمنٰ اپنی تقریر کے کے ایوان سے چلے گئے جب کشمیر کی صورت حال پر بحث کے دوران ایوان میں ارکان کی مایوس کن تعداد تھی ایوان میں 30 ارکان بیٹھے ہوئے تھے جن کی موجودگی میں تقاریر کی جاتی رہیںاپوزیشن نے قومی اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پر بحث کے دوران کشمیر پر وزیراعظم کے خصوصی ایلچیوں کے غیرملکی دوروں کے حوالے سے کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اپوزیشن ار کان نے کہا ہے کہ کشمیر کے لئے ہم نے صرف لپ سروس کے سوا کچھ نہیں کیا مولانا فضل الرحمنٰ نے واضح کیا ہے کہ پوری قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہے 5 فروری کو اس یکجہتی کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ جنرل مشرف نے مسئلہ کشمیر کو سخت نقصان پہنچایا ۔ ایوان کشمیر ایشو پر کورم پورا نہ ہونے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ارکان پارلیمنٹ کو مسئلہ کشمیر سے کس قدر دلچسپی ہے قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں بھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی عدم دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ حکومتی اور اپوزیشن فرنٹ لائن خالی تھی صرف 2 وزراء ارکان کے سوالات کے جوابات دیتے رہے۔ اہم وفاقی وزراء اور قائد حزب اختلاف سمیت سینئر ارکان کی نشستیں خالی ‘ 30 سے 35 ارکان سے کارروائی چلائی جاتی رہی۔ سوال کرنے والے اکثر ارکان بھی غیر حاضر رہے۔ کسی رکن نے کورم کی نشاندہی نہیں کی 2 حکومتی وزراء شیخ آفتاب اور خرم دستگیر نے ارکان کے سوالات کے جواب دئیے۔ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید ایک سوال کرنے کے بعد ایوان سے اٹھ کر چلے گئے ان کے لئے بھی ایوان میں موجودہ رہنے میں کوئی کشش نہیں تھی پیر کو ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب کھیلوں کے وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کی پاکستان کے قومی کھیل قرار دے دیا ، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالستار بچانی کا کبڈی کے علاقائی کھیل کو قومی کھیل قرار دینے پر احتجاج کیا ، سپیکر سردار ایاز صادق نے یہ کہہ کر وفاقی وزیر کی مدد کی کہ وزیر موصوف نے ہاکی کو بھی قومی کھیل قرار دیا ہے ۔ ریاض پیرزادہ نے سوال کا براہ راست جواب دینے کی بجائے کبڈی قومی کھیل قرار دے دیا اور کہا کہ ہاکی بھی قومی کھیل ہے جس پر پیپلز پارٹی عبدالستار بچانی نے کہا کہ وزیر کھیل کو یہ نہیں پتہ کہ کبڈی قومی کھیل نہیں ایک علاقائی کھیل ہے اس طرح تو سندھ میں ’’ملاکھڑا‘‘ اور بلوچستان میں فٹبال بہت مقبول کھیل ہیں۔ قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے آزاد رکن جمشید دستی کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ حذف کروا دئیے۔ ڈپٹی سپیکر نے واضح کیا کہ یہ اسلامی پاکستان کی پارلیمنٹ ہے جہاں سے کسی لیڈر کے خلاف ایسے الفاظ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جمشید دستی نے کہاکہ ہم نریندر مودی کو لیڈر تسلیم نہیں کرتے۔ اس نے بنگلہ دیش میں پاکستان کو توڑنے کا برملا اعتراف کیا، وہ مسلمانوں کا قاتل ہیوزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیزادہ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو سیاست سے پاک کرنے کے اقدامات اٹھائے ہیں اگر ٹیم کے کوچ اور کھلاڑیوں کے درمیان باہمی اختلاف ہوتو ٹیم کا کھیلنا مشکل ہوجائے گا۔قومی اسمبلی میں چترال اور افغانستان میں برفانی تودے سے جاں بحق ہونے والوں اور معروف ڈرامہ نگار اور مصنفہ بانو قدسیہ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور بھارتی مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے کے حوالے سے رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی، قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی گئی ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے پنجاب حکومت سے رپورٹ لے کر ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔