فاٹاکو خیبرپی کے میں ضم کرنے کا فیصلہ نہ ہوا تو 12 مارچ کو ملک جام اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرینگے
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)حقوق قبائل قومی کنونشن نے وفاقی کابینہ کی طرف سے فاٹا کو صوبہ خیبرپی کے میں شامل کرنے کافیصلہ نہ کرنے کی صورت میں 12مارچ کو ملک کو جام کرنے اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی دھمکی دیدی اور مطالبہ کیا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں فاٹا کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا تعین کیا جائے ،قابل تقسیم محاصل سے قبائلی علاقوں کو 6 فیصد حصہ دیا جائے حقوق قبائل قومی کنونشن پیر کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ گل آفریدی کی صدارت میں ہوا، تمام بڑی سیاسی و دینی جماعتوں نے کنونشن کے تحت فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی حمایت کردی، تمام قبائلی ایجنسیوں اور ایف آرز کے علاقوں کے عمائدین نے کنونشن میں شرکت کی،اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے وزیراعظم نوازشریف اپنی بنائی ہوئی سرتاج عزیز کی زیرنگرانی فاٹاریفارمزکمیٹی کے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق جلدازجلد فاٹاکے خیبرپی کے میں انضمام کو یقینی بنائے، موجودہ فاٹا کے باقی ماندہ ٹی ڈی پیز کی باعزت واپسی جلداز جلد ممکن بنائی جائے اور فی گھر کے حساب سے 25لاکھ معاوضہ دیا جائے،صوبائی اسمبلی میں موجودہ فاٹا کو 2018الیکشن میں نمائندگی دی جائے، بلدیاتی انتخابات صوبائی الیکشن کمشن کے زیرنگرانی کرائے جائیں، اگر حکومت نے فاٹا اصلاحاتی عمل کو جلدازجلد نافذ نہیں کیا تو 12مارچ کو اسلام آباد کی طرف مارچ کریںگے۔ شاہ گل آفریدی نے کنونشن سے خطاب کے دوران کہا کہ جنگ عظیم دوئم سے زائد قبائل پر مظالم کیے گئے،بمباری اور توپوں کا سامنا کیا مگر آج تک پاکستان کیخلاف کوئی نعرہ لگایا نہ پاکستان کے پرچم کو کوئی نقصان پہنچایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان قبائل نے بنایا ہے،قبائل ہی اس کے محافظ ہیں اور اپنے حقوق کے حصول سے قدم پیچھے نہیں ہٹائیں گے۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے فاٹا سے رکن اسمبلی صاحبزادہ ہارون الرشید نے کہا کہ اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کو منظور نہیں کیا گیا تو وزیرزاعظم ہائوس کا گھیرائو کریں گے۔ کنونشن میں حکومتی اتحادیوں مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی پر شدید تنقید کی گئی مسلم لیگ (ن) کے قبائلی رکن قومی اسمبلی شہاب الدین نے مولانا فضل الرحمنٰ اور محمود خان اچکزئی کو چینلج کیا کہ وہ ٹی وی پر مناظرہ کرلیں اگر میں انہیں قائل نہ کرسکا تو ہمیشہ کیلئے سیاست کوچھوڑ دوں گا اور اگر وہ اپنے دلائل ثابت نہ کرسکے تو انہیں کم از کم قبائل سے معافی مانگنی ہوگی۔انہوں نے واضح کیا کہ ایک ماہ میں ایف سی آر کا سورج غروب ہونے والا ہے،کابینہ نے رپورٹ کی منظوری نہ دی تو وہ سب سے پہلے مسلم لیگ (ن) حکومت کے خلاف جھنڈا بلند کردیں گے۔ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ جولوگ ان اصلاحات کی مخالفت کرر ہے ہیں اصل میں انہیں یہ تکلیف ہورہی ہے کہ اختیار قبائل کے اپنے ہاتھ میں آجائے گا۔ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محمد نذیر خان نے کہاکہ تمام قبائل ایف سی آر سے تنگ ہیں، پاکستان کی بقاء کی خاطر ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ پیپلزپارٹی فاٹا کے صدر اخونزادہ چٹان نے کہاکہ شرم اور رونے کا مقام ہے کہ قبائلی حقوق کے دعویدار اصلاحات کی مخالفت کررہے ہیں۔ فاٹا کے سابق پارلیمانی حاجی منیر خان اچکزئی نے کہافاٹا سیکرٹریٹ اور بیوروکریسی اصلاحات میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے،یہ قبائل کو غلام رکھنا چاہتے ہیں۔