• news

پاکستان سے اچھے تعلقات ہیں، سفارتی چینلز کے ذریعے رابطہ ہے: بھارت کا اعتراف

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اچھے ہمسایوں کی طرح تعلقات چاہتے ہیں، دسمبر 2015 میں خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کی منسوخی کے بعد بھی دوطرفہ سفارتی چینلز کے ذریعے پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہماری حکومت نے سفارتی کوششوں کے ذریعے بین الاقومی سطح پرباور کرایا ہے کہ پاکستا ن کی پڑسیوں کے خلاف دہشتگردی کی حمایت اور سپانسر کرنے کی پالیسی خطے کے امن واستحکام کیلئے درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے، ہم نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقومی بنانے کی پاکستانی کوششوں کو موثر طریقے سے ناکام بنا دیا۔ یہ دعویٰ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے لوک سبھا میں تحریری جواب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کی منسوخی پر اتفاق کے بعد بھی دوطرفہ سفارتی چینلز کے ذریعے پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں جس میں تمام فوری انسانی ہمدردی کے حل طلب مسائل بھی شامل ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہاکہ دسمبر 2015کے انکے دورہ اسلام آباد میں دوطرفہ جامع مذاکرات کے طریقہ کار کا فیصلہ کرنے کیلئے پاک بھارت خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان مذاکرت پر اتفاق ہوا تھا تاہم جنوری 2016میں پٹھانکوٹ ایئربیس پر دہشتگردوں کے حملے کی وجہ سے یہ مذاکرات نہیں ہو سکے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے باور کرایا کہ پاکستا ن کی پڑوسیوں کے خلاف دہشتگردی کی حمایت اور سپانسر کرنے کی پالیسی خطے کے امن و استحکام کیلئے درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہاکہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقومی بنانے کی پاکستانی کوششوں کو موثر طریقے سے بے اثر بنایا اور یہ باور کرایاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے پرامن دوطرفہ مذاکرات صرف دہشتگردی اور تشدد سے پاک سازگار ماحول میں ہی منعقد ہو سکتے ہیں۔ دریں اثناء بھارتی سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ ایٹمی طاقت کے منفی نتائج کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور ایٹمی دہشت گردی ایک بین الاقوامی خطرہ ہے۔ وہ جوہری دہشت گردی کے مقابلے کے لیے گلوبل انی شیٹیو کے نفاذ اور جائزہ گروپ کے اجلاس میں افتتاحی تقریر کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جوہری طاقت سے ہونے والی تباہی کی گواہ ہے اور ہمیں امید کرنی چاہیے کہ ایسے واقعات دوبارہ کبھی نہ ہوں۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ایٹمی دہشت گردی دنیا کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کو ایک جامع پالیسی وضع کر کے اسے اعلی ترین ترجیح دینی چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن