نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ نے خط میں دہشت گردی کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیدیا
واشنگٹن (اے این این) امریکہ میں ہونے والے 9/11 کے واقعہ کے مبینہ منصوبہ ساز خالد شیخ محمد نے سابق امریکی صدر باراک اوباما کو لکھے گئے ایک خط میں امریکہ کو ہی اس حملہ کا موردالزام ٹھہرایا تھا۔18 صفحات پر مشتمل اس خط کو انہوں نے جنوری 2015 ء میں تحریر کیا تھا‘ لیکن ایک فوجی جج کے حکم کے بعد گوانتانامو جیل سے یہ خط اوباما کی صدارت کے آخری دنوں میں وائٹ ہاؤس بھیجا گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق خالد شیخ محمد نے اپنے خط میں لکھا: ’’یہ ہم نہیں تھے جنہوں نے 9 ستمبر 2001 ء میں امریکہ کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ یہ تم اور تمہارے جیسے آمر تھے۔‘‘ انہوں نے صدر اوباما کو سانپوں کا سردار قرار دیا۔ کہا وہ ایک جابر ملک کے حکمران ہیں۔ خالد شیخ محمد 9/11 حملوں کے اصل معمار سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ وہ موت سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی عمر قید سے۔ اپنے خط کے ساتھ انہوں نے پچاس صفحات پر مشتمل ایک مسودہ بھی لگایا جس کا عنوان ’’موت کی سچائی‘‘ تھا اور ساتھ میں پھندے کی تصویر بھی تھی۔کویت میں پیدا ہونے والے پاکستانی خالد شیخ محمد نے اپنے خط میں امریکہ کی دنیا بھر میں مختلف ممالک میں کی جانے والی مداخلت کی نشاندہی کی ہے‘ لیکن ان کی خاص توجہ پاکستان پر تھی۔ اس خط میں انہوں نے اسرائیل کو بالخصوص نشانہ بنایا اور 39 بار اس کا ذکر کیا۔ اس کے علاوہ 12 مرتبہ انہوں نے اسامہ کا بھی تذکرہ کیا۔ خالد شیخ محمد نے اوباما پر تنقید کی اور کہا: ’’ایک ذہین اٹارنی، انسانی حقوق سے بخوبی آگاہ، جو اپنے دشمنوں کو بنا کسی مقدمے کے مار سکتا ہے اور اس کی نعش کو اس کے خاندان والوں کے حوالے کرنے کے، یا اسے بحیثیت انسان عزت دینے اور دفن کرنے کی بجائے سمندر میں پھینک سکتا ہے۔‘‘ خالد شیخ کی سزائے موت کا دفاع کرنے والے اٹارنی ڈیوڈ نیون نے کہا ’’القاعدہ کے سابق آپریشن چیف نے یہ خط غزہ میں تشدد اور مقبوضہ علاقوں کے تناظر میں لکھا۔ ان کے مطابق: ’’خط تحریر کرنے کا بنیادی مقصد یہی ہے‘‘ تاہم انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ آیا یہ خط ان کے موکل نے خود لکھا ہے یا کسی قانونی ماہر سے تحریر کروایا۔خالد شیخ محمد نے 2014 ء میں اس وقت خط تحریر کرنا شروع کیا تھا جب اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا جس میں کئی عام شہری ہلاک ہوئے۔ دیر یک پوتیت کا کہنا ہے کہ ’’خالد شیخ محمد امریکہ کی خارجہ پالیسی سے خوش نہ تھے اور ان کا یہ ماننا تھا کہ امریکہ نے اسرائیل کو مکمل آزادی رکھی ہے۔‘‘ خالد شیخ محمد نے اپنے خط کے ابتدائی حصے میں باراک اوباما سے کہا: ’’آپ کے ہاتھ اب بھی غزہ میں مارے جانے والے ہمارے بہن، بھائیوں اور بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔خالد شیخ محمد ان پانچ افراد میں شامل ہیں جن پر گوانتانامو وار کورٹ میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے اور ان پر 11 ستمبر 2001 میں طیارہ ہائی جیک کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے اور اگر ان پر یہ جرم ثابت ہوجاتا ہے تو انہیں موت کی سزا دیئے جانے کا امکان ہے۔ انہیں سی آئی اے کی خفیہ جیل میں ساڑھے تین سال تک چھپائے رکھا گیا جہاں انہیں تحقیقات کے دوران 183 مرتبہ واٹر بورڈنگ اور کئی دیگر ایسی ہی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘