سپر لیگ کرکٹ میلہ میچ فکسنگ بحران کی زدمیں
پاکستان سپر لیگ کے دوران دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کے بک میکروں سے رابطے، وطن واپس بھجوا دیا گیا، واچ لسٹ میں شامل مزید پانچ کھلاڑیوں سے بھی پوچھ گچھ۔ مکمل تحقیقات ہوں گی ،نجم سیٹھی۔پاکستان کو بد نام کرنے نہیں دینگے ، شہر یار۔
پاکستانی کرکٹ کے کھلاڑی ایک مرتبہ پھر جواریوں سے رابطوں کے بعد بدنامی کی اتھاہ گہرائیوں میں گر گئے ہیں اور انہوں نے اپنے ساتھ پاکستانی کرکٹ کو ایک بار پھر ایک نازک موڑ پر کھڑا کر دیا ہے۔ کرکٹ میں میچ فکسنگ اور جوئے کی لت بہت پرانی ہے۔ بکیوں اور جواریوں نے اس کھیل سے اربوں کمائے بھی اور لگائے بھی۔ سادہ لوح کہہ لیں یا متوسط خاندانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان جب اس رنگا رنگ دنیا میں قدم رکھتے ہیں تو دولت کی چکا چوند انہیں بھی متاثر کرتی ہے اور وہ اچھے برے کی تمیز کھو دیتے ہیں ۔ ابھی پاکستان سپر لیگ کا میلہ دبئی میں شروع ہوا ہی تھا کہ پاکستانی کرکٹ کے کئی کھلاڑیوں کو جواریوں اور بکیوں نے گھیر لیا، معاملہ سامنے آ گیا تو دو کھلاڑیوں خالد لطیف اور شرجیل خان کو اس ایونٹ سے باہر نکال دیا گیا۔ پانچ مزید کھلاڑی واچ لسٹ پر ہیںجن سے آئی سی سی والے میچ فکسنگ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ پی سی بی نے تحقیقات میں بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ خالد لطیف اور شرجیل خان کو معطل کر کے پاکستان بھیج دیا گیا ہے۔ عالمی سطح پر پاکستانی کرکٹ کی جو بدنامی ہو رہی ہے وہ علیحدہ ہے۔ اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ اپنی مینجمنٹ مزید بہتر بنائیں کھلاڑیوں پر کڑی نظر رکھی جائے تا کہ بکیوں اور میچ فکسنگ کے گھنائونے کاروبار میں ملوث افراد کا انکے ساتھ رابطہ نہ ہوسکے۔ اس کے ساتھ ہی میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو الزام ثابت ہونے پرفارغ کر کے پاکستان کرکٹ کو ایسے کھلاڑیوں سے نجات دلائی جائے اور اس گھنائونے کھیل کے ماسٹر مائینڈ کو بھی بے نقاب کیا جائے جس نے دبئی میں پاکستان کی بدنامی کے اہتمام کا یہ کھیل رچایا۔