• news

غربت کی شرح میں واضح کمی ہوئی، معیشت کو پٹڑی سے اترنے نہیں دیں گے: اسحاق ڈار

لاہور(خبر نگار)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے موجودہ حکومت کی ٹھوس اقتصادی اصلاحات کے نتیجہ میں مالیاتی خسارے کو بہت حد تک کم کردیا گیا ہے اور آئندہ دو برسوں میں اسے چار فیصد سے بھی کم سطح پر لے جائیں گے، موجودہ حکومت نے 2013ء میں جب اقتدار سنبھالا تو ہمیں توانائی بحران سمیت میکرو اکنامک کے شعبہ میں عدم استحکام، کم ترین جی ڈی پی شرح کا سامنا جبکہ مالی خسارہ 8.8 فیصد تھا اور زر مبادلہ کے ذخائر بھی ملکی تاریخ کی کم ترین سطح 8 ارب ڈالر پر تھے جس سے نمٹنے کیلئے حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے موزوں و قابل قبول اور ٹھوس اقتصادی پالیسیاں متعارف کرائیں اور آج انہی پالیسیوں کے نتیجہ میں پاکستان ترقی پذیر اور مسلم ممالک میں ترقی کرنیوالی پانچویں بڑی معیشت ہے، مارچ 2018ء تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی اور آئندہ سال ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائیگا۔ گورنر ہائو س لاہور میں ینگ پریزیڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام ’’کلرز آف انڈس پروگرام2017ئ‘‘ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا دنیا کے 22کریڈیبل ملٹی ڈونرز اور دوسرے اہم اداروں نے ہماری معاشی اصلاحات کو تسلیم کیا۔ آئی این پی/ اے این این کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا نوازشریف کی قیادت میں ساڑھے تین سال میں ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنایا‘ ملکی تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف پروگرام کامیابی سے مکمل کیا گیا۔ اب پاکستان کی معیشت پٹڑی پر چڑھ گئی ہے، اسے اترنے نہیں دینگے۔ خبرنگار کے مطابق انہوں نے کہا 2013ء میں جی ڈی پی کی شرح صرف3فیصد تھی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی کم ترین سطح یعنی 8ارب ڈالر تک آ گئے تھے جس کی وجہ سے مالی خسارہ 8.8فیصد کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا تھا اور توانائی کے بحران کی وجہ سے گردشی قرضوں کے حجم میں بھی اضافہ ہو گیا تھا مگر وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بناتے ہوئے پیداواری شرح میں بہتری لائی گئی اور حکومت کی ٹھوس اقتصادی اصلاحات سے معیشت دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہوئی، تین سال کے دوران پیداوار کا تناسب 4فیصد پر رہاجبکہ مالی سال2016ء میں جی ڈی پی4.71فیصد رہی جو گزشتہ 8سال کی سب سے بلند ترین شرح ہے جبکہ2017ء میں یہ شرح 5.5فیصد اور 2018-19ء میں یہ شرح7فیصد تک آ جائے گی۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حجم 2013ء میں 43ارب تھا جو 2017میں بڑھا کر 115ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا عالمی بینک‘ ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور ہارورڈ یونیورسٹی نے انکشاف کیا ہے ملکی جی ڈی پی کی شرح جون2017ء تک 5فیصد تک ہو جائیگی جبکہ کچھ عالمی اداروں نے یہ شرح 5.4 تک آنے کی پیشگوئی کی ہے۔ انہوں نے کہا انٹرنیشنل بانڈز، سکوک اور ایکویٹی مارکیٹ کے شعبوں میں پاکستان گزشتہ دس برسوں میں کافی پیچھے چلا گیا تھا جس پر ہم نے کام کیا اور اب غربت کی شرح میں واضح کمی ہوئی ہے۔ کچھ ادارے توقع کررہے ہیں پاکستان 2050ء تک دنیاکی اٹھارویں بڑی معیشت ہو گا اور کچھ کا کہنا ہے 2030ء تک پاکستان دنیا کی 20ویں بڑی معیشت ہوگا۔ عالمی اداروں کی طرف سے یہ مثبت رپورٹس ہمارے لئے بڑے اطمینان کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا پاک‘چین اقتصادی راہداری کی سرمایہ کاری نجی شعبے اور چین سے آرہی ہے جبکہ حکومت کا صرف 12ارب ڈالر کا حصہ ہے جس میں سے 6ارب ڈالر ریلوے کی بحالی ‘3ارب ڈالر موٹر وے کے کچھ حصوں کی تعمیر و مرمت اور 3ارب ڈالر گوادر کی ترقی پر خرچ ہونگے۔ انہوں نے کہا ہم کاسا اور تاپی جیسے بڑے منصوبے پہلے ہی سائن کر چکے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ ایکسپورٹرز کیلئے 180بلین کے پیکیج سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ مستقبل میں اقتصادی اعشاریئے مزید بہتر ہوجائینگے جبکہ حکومت کاہدف ہے معیشت میں جتنی ہوسکے شفافیت لائیں۔ 2018ء تک پاکستان اینٹی ٹیکس اویژن ٹریٹی کے تحت 104ممالک کا حصہ بن جائیگا۔ 1999ء میں پاکستان کے پاس وافر مقدار میں بجلی موجود تھی لیکن گزشتہ حکومتوں نے توانائی منصوبوں پر کوئی کام نہیں کیا، موجودہ حکومت کی جانب سے توانائی کے بحران کے حل کیلئے متعدد منصوبے شروع کئے گئے جن میں سے کئی منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں جن کے مکمل ہونے سے مارچ 2018ء تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی جبکہ صنعتوں کیلئے گزشتہ سال سے ہی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے واضح کیا مطلوبہ توانائی کے حصول کے بغیر جی ڈی پی کی شرح 7فیصد تک لے جانا ممکن نہیں۔امن و امان اور دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا وزیراعظم کی ہدایت پر نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے جبکہ کراچی آپریشن کے بعد شہر میں امن اور روشنیاں بحال ہوئی ہیں اور کراچی کے لوگ اب بلاخوف و خطر روز مرہ کے معاملات خوش اسلوبی سے چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ہم نے اپنے فنڈز استعمال کئے جبکہ اس سلسلہ میں کوئی غیر ملکی امداد نہیں لی گئی۔ ٹیکس ریکوری کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی بہترین ٹیکس اصلاحات کے ذریعے ٹیکس کولیکشن میں 60 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، اتنے وسائل ہیں ملک کی قسمت بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا معیشت میں بہتری‘ توانائی بحران کا خاتمہ‘ تعلیم و صحت کے شعبوں میں بہتری اور دہشت گردی و انتہا پسندی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن) کے منشور کا حصہ تھا جس کے تحت ہم نے 2013ء کے انتخابات میں فتح حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ پاک‘ چین اقتصادی راہداری منصوبہ میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں میں کوئی امتیاز نہیں رکھا گیا جو سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں ان کیلئے دروازے کھلے ہیں اور انہیں خوش آمدید کہیں گے۔ اس موقع پر گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی کاوشیں قابل تحسین ہیں اور ملک معاشی طور پر بہتری کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف بہت محنت کر رہے ہیں، پنجاب میں مواصلات، انفراسٹرکچر، اورنج لائن ٹرین منصوبہ سمیت بہت سے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ینگ پریزیڈنٹس آرگنائزیشنز کے صدر علی جمیل نے بھی خطاب کیا۔

ای پیپر-دی نیشن