بیرون ملک پاکستانیوں کے مستقبل پر توجہ کی ضرورت
دنیا بھر میں اسوقت معاشی بحران اور ایک افرا تفری کا عالم ہے جس سے وہ ملک بھی مشکلات کا شکار ہورہے ہیں جو اپنی بہترین معاشی پالیسیاں رکھتے ہیں اور بہترین مستقبل کی طرف گامزن ہیں ، امریکہ کے نئے صدر کی جانب سے غیر ملکیوں کو ویزا کے اجراء میں مشکلات ، غیر قانونی افراد کو نکالا جانا وغیرہ بھی صرف اسلئے ہیں کہ امریکہ بھی دیگر ملکوںکی طرح اس بات کا خواہاںہے کہ اسکے اپنے باشندوںکو ملازمتوں پر اولیت ہو۔ غیرملکی قانونی یا غیر قانونی ہے تو کم اجرت میں کام کرکے چھوٹے کاروباری لوگوں کو فائدہ تو پہنچا تا ہے مگر آخر میں اس ملک کے اپنے باشندے جن کو معاش حاصل کرنے میں اولیت ہونی چاہئے وہ بے روزگار رہ جاتے ہیں، اگر تعداد کچھ زیادہ ہوجائے تو وہ ملکی ہو یا غیرملکی معاش کے چکر میں اسکے غیر قانونی کاموں میں شامل ہونے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ دنیا بھر میں دہشت گردی کی لعنت میں ایسے لوگوں کی شمولیت معمولی رقم کے عوض آسان ہوجاتی ہے۔ وہ لوگ جو ایسے ملکوں سے اپنے وطن کو واپس بھیجے جاتے ہیں ان ملکوںکی ذمہ داری ہوتی ہے وہ ان کے لئے اپنی معیشت میں عزت کی ملازمت کی پیدا کریں ۔ وہ ممالک جن کی ایک بڑی تعداد ملک سے باہر برسرروزگار ہے انہیں کسی بھی ملک سے اپنے باشندوں کی واپسی پر واویلا نہیں بلکہ اپنے ملک میں اپنے لوگوں کیلئے جگہ نکالنے کیلئے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنا چاہئے، اگر ہم سعودی عرب پر نظر ڈالیں جہاںہمارے 20لاکھ کے لگ بھگ پاکستانی ملازمت اختیار کئے ہوئے ہیں، سب سے پہلے جس ملک میں مہمان ہیں وہاںکے قوانین اور پالیسیوں پر بولنے کا ہمیںکوئی حق نہیںہونا چاہئے، سعودی عرب سے پاکستان اور پاکستان کو سعودی عرب سے بے پناہ محبت ہے سعودی قیادت کی آج سے نہیں بلکہ شاہی خاندان کی پالیسیاںہمیشہ پاکستان دوست رہی ہیں، ہمارے تجربہ کار نیز غیرہنرمند لوگوں نے یہاں دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا ہے، ہمارے انجینئرز، ڈاکٹرز اور دیگر شعبوںمیں سعودی عرب کے وجود میں آنے سے آج تک اس کی ترقی میں معاون رہے ہیں۔ اس دوران ٹیکنالوجی کے جو مواقع ہمیں پاکستان میں نہیں ملتے وہ یہاں ہمارے لوگوں کو ملے ہیں۔ یہاںبھی دنیا بھر کی طرح بے روزگاری بھی ہے، اسکے باوجود کہ سعودی قیادت اپنے ہم وطنوںکیلئے تعلیم کے شعبے، نیز ملازمتوںکے سلسلے میں بے شمار اصلاحات کررہی ہے۔ نیز اپنے ہم وطنوںکی ایک بڑی تعداد کی مالی معاونت بھی کررہی ہے۔ سعودی عرب اور خلیج میں ہمارے میزبان شہریوں کو ملازمتیں ملنا انکا حق ہے۔ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد حکومتی تعاون سے اعلی تعلیم حاصل کرکے واپس لوٹ رہی ہے جنہیں ملازمت دینا حکومت اور نجی شعبے کا اولین فرض ہے۔ اس صورتحال کے نتیجے میں ہمیں پاکستان سے غرض ہے‘ اس لئے پاکستان کی ہی بات کرینگے کہ یہ ہماری حکومتوںکا فرض ہے۔ سعودی عرب اور دیگر ممالک سے اپنے ذمہ داریاںپوری کرکے آنے والوں کیلئے ملک میں ملازمت کے مواقع پیدا کریں اور انکے تجربے سے ملک کی معیشت کو فائدہ پہنچائیں۔ بدقسمتی سے ہماری حکومتوںنے بیرون ملک پاکستانیوںکو زرمبادلہ کمانے والی مشین سمجھا ہوا ہے نہ ہی ان مشینوں اورنہ ہی انکی اولادوں کیلئے کوئی ایسی پالیسی نہیںجس کو دیکھ کر خوشی کا احساس ہو بلکہ تعلیمی اداروں، ہائوسنگ اسکیموںمیں ’ غیرملک میںمقیم پاکستانیوں ‘‘ کے نام پر کوٹے تو ہیں مگر وہاں انہیں آسان الفاظ میں ’’در‘‘ سمجھا جاتاہے اور ہر جگہ منہ کھول کر رقم طلب کی جاتی ہے ، مختلف اداروںمیں اگر معلوم ہوجائے کہ بیرون ملک میںرہا ہے یا وہاںسے آیا ہے تو رشوت لینے والا ہے یا ایمانداری سے فیس لینے والا سب کا نرخ بڑھ جاتا ہے۔ ان چیزوںپر کنٹرول حکومت کا کام ہے ، اور اب یہ کام تیزی سے کرنے کی ضرورت ہے چونکہ مستقبل قریب میں بڑی تعداد وطن عزیز کو واپس ہوگی مگر افسوس کے ساتھ یہ ہی کہا جاتا ہے بڑے بجٹ سے کام کرنے والے ادارے تو تارکین وطن کیلئے موجود ہیں مگر وہاں کام سائنسی بنیاد یا دنیا کو حالات کو دیکھ کر نہیں بس کام چلائو ہے۔ پلاٹ یا فلیٹ بک کرائو تو اسپر قبضہ ہوجاتا ہے اور تارک وطن روتا پھرتا ہے‘ تارکین وطن کیلئے کام کرنے والے اداروںمین کسی کے پاس وہ اختیار نہیں جو اسکا مسئلہ حل کرسکے۔ وطن کے لوگ ایک دن تو وطن واپس آئیں گے، دنیا بھر میں ہنرمندوںکے ساتھ غیر ہنرمندوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع بھی موجود ہیں، سعودی عرب اور خلیج میں بھی اگر ہمارے سفارت کار اور وزارت خارجہ ان ملکوںمیں قربت پیدا کریں تو انکے لئے تعمیری شعبے، تعلیمی، صحت کے شعبے اور دیگر اداروںمیں کہیںنہ کہیں تو آسامیاں ہوتی ہیں تو کیوںنہ وہاں زرمبادلہ کمانے والی دیگر مشینوں کیلئے مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے۔ ہماری سرحدوںکے قریب ممالک اس کام میں ہم سے بہت آگے ہیں ہمارے لئے یہ سب جب ہی ممکن ہے جب ہمارے حکمران، سیاست دان آپس میں دست و گریبان ہونے کے بجائے اپنے وطن کے مستقبل کا بھی کچھ خیال کریں، وطن ہنستا بستا رہے گا تو کرپشن کیلئے رقم بھی موجود ہوگی، ہماری معاشی شعبے میں مایوسی کی بڑی وجہ کرپشن ہی ہے۔ اس حمام میں سب موجود ہیں ، بیرون ملک پاکستانیوں کی التجا صرف یہ ہے کہ وطن کے مستقبل کا خیال کریں۔ عالمی معاملات پر نظر رکھیں ورنہ جتنا بے روزگاری میں اضافہ ہوگا اتنا ہی بدامنی میں بھی اضافہ ہوگا۔