خودکش حملے حرام، بدترین جرم، جہاد نہیں فساد ہیں: جماعت اہلسنت
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اہلسنّت پاکستان کے مرکزی امیر علامہ پیر سید مظہر سعید کامظی، مرکزی ناظم اعلی علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ کی اپیل پر جماعت اہلسنّت کے پچاس مفتیوں نے لاہور، کوئٹہ اور پشاورمیں ہونیوالے خود کش دھماکوں کے تناظر میں خود کش حملوں اور قتل نا حق کے خلاف اجتماعی شرعی اعلامیہ میں قرار دیا ہے کہ اسلام میں خودکش حملے حرام، قتل شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اور بدترین جرم ہے۔ مسجدوں، مزاروں، ہسپتالوں، جنازوں، تعلیمی اداروں، مارکیٹوں ، پولیس ، سرکاری افسروںاور سکیورٹی فورسز پر حملے جہاد نہیں فساد ہیں۔ بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے اسلام کے سپاہی نہیں اسلام کے غدار اور پاکستان کے باغی ہیں۔ دہشت گرد فساد فی الارض کے مجرم اور جہنمی ہیں۔ خودساختہ تاویلات کی بنیاد پر مسلم ریاست کے خلاف مسلح بغاوت کرنے والوں کو کچلنا حکومت پر لازم ہے اور اس جہاد میں حکومت کے ساتھ تعاون ہر شہری کا فرض ہے۔ امریکہ کے خلاف جہاد کا اصل میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے۔ اسلام کے نام پر دہشتگردی کرنے والے عہد حاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز اور اموال کو حلال قرار دیتے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں مرنے والے فوجی، پولیس اہلکار اور دوسرے افراد شہید اور قوم کے ہیرو ہیں۔ دہشت گرد اسلام اور پاکستان دشمن طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ امریکہ ہزاروں مسلمانوں کا قاتل اور اسلام و پاکستان کا کھلا دشمن ہے اس لیے امریکہ کے ساتھ تعاون بھی درست نہیں ہے۔ امریکہ نواز خارجہ پالیسی تبدیل کی جائے ۔ شرعی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اقامت و تنفیذ دین کے نام پر انتہا پسندی، نفرت و تعصب، افتراق و انتشار، جبر و تشدد اور ظلم و جبر کا راستہ اختیار کرنے والوں کا دعویٰ اسلام قبول نہیں کیا جا سکتا۔ شرعی اعلامیہ جاری کرنے والے مفتیوں میںمفتی محمد اقبال چشتی، علامہ سید شاہ عبد الحق قادری، علامہ سید شمس الدین بخاری، علامہ حافظ فاروق خان سعیدی، علامہ صاحبزادہ غلام صدیق نقشبندی، علامہ سید خضر حسین شاہ سیالوی، مولانا محمد اکرم سعیدی، علامہ محمد اکر م شاہ جمالی، مولانا ابرار احمد رحمانی، علامہ بشیر القادری، مفتی فضل جمیل رضوی، علامہ سید غلام یٰسین شاہ، علامہ خلیل الرحمن چشتی، علامہ قاضی محمد یعقوب رضوی، علامہ حمید الدین رضوی، علامہ رفیق احمد شاہ جمالی، علامہ منظو ر عالم سیالوی، علامہ صاحبزادہ محمد عثمان غنی، مفتی لیاقت علی،علامہ رضوان انجم، علامہ فاروق سلطان قادری، علامہ حافظ سخی احمد خان، علامہ شیر محمد نقشبندی، علامہ محب النبی طاہر، مفتی ظفر جبار چشتی، علامہ فیض بخش رضوی، علامہ رضوان یوسف، علامہ پروفیسر عبد العزیز نیازی، علامہ محمد سلیم ہمدمی، علامہ ڈاکٹر منظو ر حسین اختر، علامہ محمد اشرف سعیدی، علامہ عبد القوی بغدادی قادری ، علامہ پیر سید فدا حسین شاہ، مولانا محمد حنیف چشتی، علامہ خالد حسن مجددی، علامہ حافظ محمد اکبر، علامہ نور محمد ، علامہ نعیم المصطفیٰ چشتی ، علامہ ملازم حسین ڈوگر، علامہ سید اسحاق نقوی، علامہ عبید ستی، علامہ فضل سبحان قادری، علامہ ریاض احمد اویسی،علامہ قاری نذیر احمد قادری، علامہ فیروز خان صدیقی، علامہ حافظ محمد یعقوب فریدی اور دیگر شامل ہیں۔
اجتماعی اعلامیہ