پنجاب میں رینجرز کو اختیارات کی باتیں کرنے والے گھٹیا سیاست کر رہے ہیں: رانا ثنا
لاہور (سید عدنان فاروق)صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے سانحہ فیصل چوک کے خود کش دہشت گرد اور سہولت کار پاکستانی نہیں، ان کا تعلق افغان صوبے ننگرہار سے ہے، دشمنوں ممالک کی مدد سے دہشت گرد وں سرحد پار میں بیٹھ کر ایک بار پھر خود کو منظم کر لیا ہے، وہاں خود کش بمبار تیار کرنے کی فیکٹریاں دوبارہ کھل گئی ہیں اور پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی ہور ہی ہے، ہم دہشت گردی کے خاتمے اور قیام امن کے لئے فوج اور رینجرز کے کردار کو سراہتے ہیں، پنجاب میں فوج، رینجرز اور سول ادارے پہلے ہی دہشت گردی کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں، رینجرز کو صوبے میں اختیارات دینے کی باتیں کرنے والے منفی اور گھٹیا سیاست کر رہے ہیں، ان کا مقصد صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے۔ خیبر پی کے اور سندھ میں دہشت گردی پر ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنوبی و شمالی وزیرستان مسلح افواج کے آپریشن کے بعد وہاں سے بھاگنے والے دہشت گرد سرحد پار ایک بار پھر خود کو منظم کر لیا ہے۔ لاہور واقعہ کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کر لی۔ یہ اور اس جیسے دیگر دہشت گرد جتھوں کو پاکستان کے دشمن ممالک کی ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے، دہشت گرونے افغان صوبے ننگرہار کو اپنا بیس کیمپ بنا کر پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔ انٹرنل سکیورٹی کے ساتھ ساتھ ان تنظیموں کے سیف ہیون اور مراکز کے خاتمہ کے لئے منظم جرات مندانہ حکمت عملی سے کام لینا ہو گا۔ یہ درست نہیں کہ عراق و شام سے ٹریننگ حاصل کرنے والے دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ لاہور میں دھماکہ پر رینجرز کی تعینات کرنے کے مطالبہ، حکومتی ناکامی اور دہشت گردوں کے ساتھ ملے ہونے کے الزام لگانے والے بتائیں کیا وہ خیبر پی کے اور سندھ میںبھی دہشت گردوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں یا وہ صوبائی حکومتیں ناکام ہوگئی ہیں۔ سندھ میں دہشت گردی ہو یا خیبر پی یا کہیں اور ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں لیکن ہمارے مخالفیں کا طرز عمل بالکل مختلف ہوتا ہے۔ عمران خان شہید ڈی آئی جی کے گھر کھڑے ہوکر کہتے ہیں کہ پولیس ناکام ہو گئی۔
رانا ثنا