• news

مالی دہشت گرد ایوانوں میں ہوتے ہیں، انکے خلاف بھی ایکشن ہونا چاہئے: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے مسلح دہشت گرد پہاڑوں پر اور مالی دہشت گرد ایوانوں میں ہوتے ہیں، مالی دہشت گردوں کے خلاف بھی قومی ایکشن پلان کی ضرورت ہے اور یہ کام صرف عدالتیں کر سکتی ہیں، قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں، قوم واضح فیصلہ چاہتی ہے تاکہ ملک میں کرپشن کے راستے ہمیشہ کے لئے بند ہو جائیں، سرکاری وکیل صرف واقعات کا سہارا لے رہے ہیں، جھوٹ کے پا¶ں نہیں ہوتے تو وہ پا¶ں کہاں سے لائیں؟ حق اور باطل سامنے آ چکا ہے، پانامہ سکینڈل میں جن کی دولت سامنے آ چکی ہے ان سب کا احتساب چاہتے ہیں۔ منصورہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا دہشت گردی اور کرپشن دونوں اہم قومی ایشو ہیں۔ مسلح دہشت گردی کی طرح مالی دہشت گردی بھی قوم کے لئے خطرناک ہے۔ ہم نے کرپشن کے خلاف اسمبلی میں قرارداد لانے کی کوشش کی مگر حکومت نے ہمارے ٹی او آر قبول نہیں کئے۔ ملک سے کرپشن ختم ہو جائے تو غریب کو مفت علاج اور تعلیم میسر ہو سکتی ہے۔ بے گھروں کو گھر مل سکتا ہے، آج اور کل کے حکمران کرپشن روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور کرپشن کرنے کے لئے نئے نئے طریقے ایجاد کرلیے گئے ہیں۔ حکمران دولت تو جمع کر لیتے ہیں مگر ان کے ذرائع بتانے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ جج ان سے بار بار ثبوت مانگ رہے ہیں مگر یہ جلیبی کی طرح بات گھما دیتے ہیں۔ کراچی کی سٹیل مل خسارے میں جا رہی ہے اور ان کی سٹیل مل اتنے بچے دے رہی ہے پانامہ میں بھی ان کا نام آ گیا ہے۔ سرکاری وکیل چاہتے ہیں جج پانامہ کیس میں فیصلہ نہ کریں بلکہ نصیحت کریں۔ آج بھی سرکاری وکیل لاجواب تھا۔ انہوں نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا وہ صرف واقعات اورالفاظ کا سہارا لے رہے ہیں لیکن حق اور باطل سامنے آ چکا ہے۔ سب کا احتساب ہو، آج کا چور ہو یا کل کا، سب کا احتساب چاہتے ہیں۔ حسین نواز اور حسن نواز کا وکیل طوطے کی طرح تقریر تو کرتا ہے لیکن کسی سوال کا جواب ان کے پاس نہیں۔
سراج الحق

ای پیپر-دی نیشن