ایل او سی پر کشیدگی مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے: ماہرین
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) لائن آف کنٹرول پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پاکستان اور بھارت میں ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ اس رائے کا اظہار سینئر سفارت کاروں‘ تعلیم اور عسکری امور کے ماہرین نے مقامی تھنک ٹینک سٹرٹیجک ویژن انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ایک راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں کیا۔ ڈاکٹر ظفر اقبال چیمہ نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کے تحت پاکستان پر حملہ کرنے کی باتوں کے تناظر میں اگر لائن آف کنٹرول پر موجودہ کشیدگی کا جائزہ لیا جائے تو اس جنگ کا امکان موجود ہے۔ بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل راوت بی بپن کی طرف سے روایتی ہتھیاروں کی خریداری‘ ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرہ میں اضافہ‘ بیلسٹک میزائلوں کے تجربات اور تیاری نے صورتحال کو خطرناک بنا دیا ہے۔ سابق سفیر سہیل امین نے کہا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے طریقہ کار اختیار کیا ہے لیکن بھارت نے جواباً ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے اہم ملکوں کے بھارت میں تجارتی مفادات ہیں جن کی وجہ سے وہ بھارت کی طرف سے کشمیری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس نہیں لے رہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر نے کہا کہ جہاں تک کشمیر کا تعلق ہے بھارت کا رویہ مسلسل ہٹ دھرمی کا ہے اس میں کوئی لچک نہیں ہے‘ پاکستان کے لئے بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا پاکستان کے لئے ایک مایوس کن تجربہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اکثر سیاسی لیڈر کشمیر کے بارے میں مخلص نہیں رہے وہ اس مسئلے پر واضح سوچ نہیں رکھتے۔ اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مختصر مدت کی پالیسیوں کا مجموعہ رہا ہے۔ کشمیری حریت لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے اس رائے کا اظہار کیا کہ پاکستان ہمیں اقتصادی راہداری منصوبہ کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لئے ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں اگر دوسرے ملکوں کے تجارتی مفادات میں اضافہ ہو گا تو وہ بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے دباؤ بڑھائیں گے۔