افغان سفارتکار جی ایچ کیو طلب‘ 76 دہشت گرد حوالے کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے افغانستان سے 76 ایسے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے جو اس کی سرزمین پر چھپے ہوئے ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل نکلسن کو فون کر کے افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹر پر پیغام میں بتایا کہ افغان سفارتخانہ میں متعین حکام کو جی ایچ کیو طلب کر کے افغانستان میں روپوش 76 دہشت گردوں کی فہرست ان کے حوالے کی گئی۔ ان سے کہا گیا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے یا انہیں پاکستان کے حوالہ کیا جائے۔ افغان حکام کی اس طلبی کی مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔ افغان سفارتکاروں کو جی ایچ کیو بلانا ایک غیر معمولی اقدام ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس قسم کی صورتحال میں سفارتی حکام کو دفتر خارجہ طلب کر کے میزبان ملک کے مطالبات سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ افغان نائب سفیر کو دو روز پہلے اس حوالہ سے دفتر خارجہ طلب کیا جا چکا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق انٹیلی جنس ادارے کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں پاک افغان بارڈر کو بند کر دیا گیا ہے۔ افغانستان سے کوئی بھی غیر قانونی انٹری نہیں ہونے دیں گے۔ عوام کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ انٹیلی جنس ادارے حالیہ واقعات کے پیچھے نیٹ ورکس بے نقاب کرنے میں پیشرفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر افغان حکومت سے دہشت گرد گروپ ’’جماعت الاحرار‘‘ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مشر خارجہ امور سرتاج عزیز نے جمعہ کے روز افغان مشیر قومی سلامتی حنیف اتمار سے ٹیلیفون پر بات کی اور انہیں بتایا کہ جماعت الاحرار افغانستان میں موجود اپنی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان کیخلاف دہشت گردی میں ملوث ہے جبکہ افغانستان کی حکومت نے متعدد بار مطالبے اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کر رہی۔ سرتاج عزیز نے افغان مشیر قومی سلامتی پر زور دیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام ملک کے مختلف حصوں میں حالیہ دہشت گردی حملوں کے باعث گہرے رنج و غم سے دوچار ہیں کیونکہ ان دہشت گرد حملوں میں بڑی تعداد میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے، ان بربرانہ و بہیمانہ دہشت گرد حملوں کے پیچھے جماعت الاحرار کا ہاتھ ہے۔ سرتاج عزیز نے بتایا کہ پاکستان نے جماعت الاحرار کے مشتبہ دہشت گردوں کی فہرست افغانستان کی حکومت کے حوالے کی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے جس کے خاتمے کیلئے باہمی قریبی تعاون کی ضرورت ہے، افغان حکومت کو ایسے عناصر کیخلاف سخت کارروائیاں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یقین دہانی ہو سکے افغانستان کی زمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہو رہی، دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لئے بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون اہم کردار رکھتا ہے ، دہشت گرد عناصر کی جانب سے سرحد پار آمدورفت روکنے کے لئے بھی موثر سرحدی انتظام کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر افغانستان کے مشیر قومی سلامتی محمد حنیف اتمار کی جانب سے بھی دہشت گردی کی حالیہ واقعات میں قیمتوں جانوں کے ضیاع پرافسوس کا اظہار کیا گیا جبکہ انہوں نے افغان حکومت کی جانب سے تعزیت بھی کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل جان نکلسن سے رابطہ کر کے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے امریکی کمانڈر کو افغان حکام کو فراہم کی گئی شدت پسندوں سے متعلق فہرست سے بھی آگاہ کیا۔ بیان کے مطابق جنرل باجوہ نے کہا کہ پاکستان میں شدت پسندی کارروائیوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوتی ہے۔ جنرل باجوہ کے مطابق پاکستان میں ہونے والی شدت پسندی کے حالیہ واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیموں کی قیادت بھی افغانستان میں ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرکے ہماری سرحد پار کارروائی نہ کرنے کی تحمل کی پالیسی کا امتحان نہ لیا جائے اور افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال ہونے کو روکا جائے۔ آرمی چیف نے امریکی کمانڈر سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کو تعاون اور مالی معاونت کے خاتمے میں کردار ادا کریں۔ جنرل جان نکلسن کو مطلع کیا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں روپوش دہشت گردوں کی ایک فہرست افغان حکام کے سپرد کی ہے تاکہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جنرل نکلسن نے پاکستان میں ہونے والے قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے تحفظات دور کرنے کیلئے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے اس ضمن میں افغان فورسز اور پاکستان کے ساتھ رابطہ کیلئے اپنے منصوبہ کی تفصیلات سے بھی جنرل قمر جاوید کو آگاہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کو افغان بارڈر پر سخت نگرانی کی خصوصی ہدایات جاری کر دیں دہشت گرد پاکستان میں کارروائیوں کی افغانستان میں منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور افغانستان سے ہدایات دے رہے ہیں۔ دہشت گرد پاکستان میں کارروائیوں کی افغانستان سے مدد کر رہے ہیں دہشت گردی کے واقعات میں سرحد پار سے تعاون کے روابط موجود ہیں۔ آرمی چیف کا کہنا ہے کہ دشمن کا ایجنڈا کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے جبکہ کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ آرمی چیف نے کہا ہے کہ پاک فوج ہر قسم کے خطرے کے خلاف پاکستانی عوام کی سکیورٹی کیلئے ہے، پوری قوم کو اپنی مسلح افواج کے ساتھ اعتماد کے ساتھ ثابت قدم رہنا ہے، ہم ملک دشمن ایجنڈا کسی بھی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے، قوم کو فورسز پر مکمل اعتماد اور انحصار کرنا چاہئے۔