بے عزتی نہیں دوسروں کی بات سنی جائے، رہنما دشمنوں سے ڈائیلاگ شروع کریں: پوپ فرانسس
روم (رائٹر) عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے مباحثوں کے دوران اپنی آواز کو کم رکھنے اور ایک دوسرے کی عزت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ روم میں یونیورسٹی طلبہ سے 45 منٹ خطاب کے دوران پوپ فرانسس نے کہا دوسروں کی ہتک عزت معمول بن گیا ہے۔ ہمیں اپنی آوازوں کو کم رکھنے، دوسروں کی زیادہ سننے اور کم بولنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا رہنمائوں کو چاہئے کہ وہ اپنے مبینہ دشمنوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں یا پھر جنگ کے بیج بونے میں مگن رہیں۔ ارجنٹینا آنے والے اطالوی مہاجر کے بیٹے پوپ فرانسس نے تارکین وطن کی حمایت کی اور کہا تارکین کے ساتھ اپنے انسانی بھائیوں، بہنوں جیسا سلوک کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں ہم دیکھتے ہیں ایک شخص دوسرے کی توہین کرتا ہے اور وہ دوسرا اس کے متعلق تیسرے کو بتاتا ہے۔ معاشرے میں سیاست کا معیار گر گیا ہے۔ عالمی معاشرے کے حوالے سے بات کریں تو ہم نے معاشرہ قائم کرنے کا احساس کھو دیا ہے۔ باہمی معاشرتی بقا ڈائیلاگ کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔ ٹی وی پر سیاسی مباحثوں کے دوران ایک شخص کی بات پوری نہیں ہوتی کہ دوسرا درمیان میں بول پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا ہر ایک کو ڈائیلاگ کیلئے اپنے اندر صبر پیدا کرنا ہوگا۔ مہاجرین خطرہ نہیں ہیں، وہ معاشی ترقی کیلئے ایک چیلنج ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا وہ ہمارے جیسے ہی مرد و خواتین ہیں۔