ٹرمپ کے مشیر سلامتی کا بھی عہدہ سنبھالنے سے انکار، اندرون ملک افراتفری ، بیرونی کشیدگی میری پیداکردہ نہیں: امریکی صدر
واشنگٹن (ایجنسیاں)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے قومی سلامتی کے مشیر کے لیے چنے گئے ریٹائرڈ وائس ایڈمرل روبرٹ ہاورڈ نے بھی عہدہ سنبھالنے سے انکار کر دیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 60 سالہ ایڈمرل ہاورڈ اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تنازع یہ بات بنی کہ وہ اس عہدے کے ماتحت کام کرنے کے لیے اپنی ٹیم لانا چاہتے تھے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ایڈمرل ہاورڈ نے ذاتی وجوہات کا کہہ کر انتظامیہ کو بتا دیا ہے کہ وہ یہ عہدہ نہیں لیں گے۔ اس وقت ایڈمرل ہاورڈ ابوظہبی میں مقیم ہیں جہاں وہ امریکی دفاعی کنٹریکٹر لاک ہیڈ مارٹن کے متحدہ عرب امارات کے آپریشنز کے سربراہ ہیں۔ اس کے بعد اس عہدے کے لیے پسندیدہ ناموں میں جنرل ڈیوڈ پٹریاس اور جنرل فلن کی جگہ عارضی طور پر یہ ذمہ داری نبھانے والے ریٹائرڈ جنرل جوزف کیتھ کیلوگ شامل ہیں۔ واضح رہے چند روز قبل ہی جنرل مائیکل فلن کو صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل روسی سفیر کے ساتھ بات چیت کے دوران روس کے خلاف امریکی پابندیوں کو زیرِ بحث لانے کے الزامات کے بعد یہ عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اندرون ملک افراتفری اور بیرونی کشیدگی ان کی پیدا کردہ نہیں بلکہ انہیں ورثے میں ملی ہے۔ امریکی انتظامیہ تمام مسائل کو باریکی کے ساتھ اور متوازن شکل میں حل کرے گی۔ پریس کانفرنس کی مزید تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلے کے حوالے سے پالیسی پر قائم ہیں۔ انہوں نے وزارت انصاف سے مطالبہ کیا وہ قومی سلامتی کے برطرف مشیر کو ہٹائے جانے کی وجہ بننے والے خفیہ معلومات کے افشاء کے سکینڈل کی تحقیقات شروع کرے۔ دریں اثناء امریکی سینٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وائٹ ہاؤس بجٹ آفس کے لیے نامزد امیدوار مِک ملوینی کے نام کی توثیق کر دی ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق مِک ملوینی ساؤتھ کیرولینا سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن پارٹی کے رْکن ہیں۔ سینٹ میں اْن کے حق میں 51 جبکہ مخالفت میں 49 ووٹ پڑے۔ مسلح افواج کی کمیٹی کے چیرمین جان مکین نے ملوینی کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ ملوینی کی نامزدگی کی منظوری سے ٹرمپ کے آئندہ بجٹ پلان کو آخری شکل دینے میں مدد ملے گی جس کے لیے وقت کم رہ گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ دستاویزات کے بغیر امریکہ میں رہنے والے تارکین کیخلاف کارروائی کیلئے ایک لاکھ نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ سیسن سپائسر نے کہا یہ اطلاعات غلط ہیں۔ دریں اثنا امریکا میں چوٹی کی 17 جامعات نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان ممالک پر پابندی کے حکم نامے پر انہیں سبق سکھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے جس میں قانونی طور پر اسے چیلنج کیا گیا ہے۔ ان جامعات نے ’’ایمیکس کیورائی‘‘ (عدلیہ کے دوست) کے نام سے ایک درخواست دائر کی ہے۔ یونیورسٹیوں کا مؤقف ہے کہ ان پابندیوں سے ان کے مشن کو شدید دھچکا پہنچے گا، اس سے نہ صرف علمی اور تحقیقی کام متاثر ہوں گے بلکہ جامعات شدید معاشی مشکلات سے بھی دوچار ہو سکتی ہیں۔ اس معاہدے پر براؤن، کارنیگی میلون، شکاگو، کولمبیا، کورنیل، ڈیوک، ہارورڈ اور جان ہاپکنز یونیورسٹیوں کے علاوہ ایم آئی ٹی، ڈارٹماؤتھ کالج کے ساتھ ساتھ نارتھ ویسٹرن، اسٹینفرڈ، وینڈربلڈ اور ییل یونیورسٹی شامل ہیں۔