نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ناگزیر، وزارت داخلہ ناکام ہو گئی: خورشید شاہ
اسلام آباد/ لاہور/ کراچی/ حیدر آباد ( وقائع نگار خصوصی +آن لائن+ نیٹ نیوز) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی لہر کے پیش نظر نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ناگزیر ہو گیا ہے لیکن حکومت علاقائی اور عالمی حالات سمجھنے سے قاصر ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہا وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ مکمل طور پر اپنا کردار نبھانے میں ناکام ہو چکے ہیں جبکہ وزارت خارجہ کو وزیرکے بغیر چلا کر نااہلی کا ثبوت دیا۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے تعاون کے باوجود حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں ناکام ہے۔ ملک میں مسلسل دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سخت تشویش ہے۔ اس وقت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرانا بہت لازمی ہے لیکن بدقسمتی سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت علاقائی اور عالمی حالات سمجھنے سے قاصر ہے۔ دریں اثناء پیپلزپارٹی کی قیادت وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار پر برس پڑی۔ قمر زمان کائرہ کہتے ہیں کہ سیاسی مخالفین کے خلاف چار چار گھنٹے پریس کانفرنس کرنے والے چوہدری نثار پچھلے چار دنوں سے کہاں ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف کیوں نہیں بولتے۔ حکومت سہولت کاروں کو باہر تلاش کرنے کے بجائے اپنی صفوں میں ڈھونڈے۔ قمرزمان کائرہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چاروں صوبوں میں دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لہر نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ڈھول بجانے والے وہ وزراء کہاں ہیں جو کہتے تھے کہ دہشت گردی پر قابو پا لیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک میں سپشل قوانین بنے تو پیپلزپارٹی کی قیادت کے خلاف استعمال ہوئے۔ کیا ہم حکومت کو بار بار فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع دیتے رہیں۔ مزید براں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کے پے درپے واقعات وزارت داخلہ کی ناکامی کا منہ بولتہ ثبوت ہے۔ نیشنل ایکشن پلان نہیں وزارت داخلہ ناکام ہو گئی۔ چوہدری نثار مستعفی اور وزیراعظم پانامہ کی بجائے قومی معاملات پر غور کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کے روز سیہون شریف کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ قومی سلامتی کی پالیسی کے بہت پروپیگنڈے کئے گئے لیکن دہشتگردی کے خوفناک حملوں سے سوال اٹھ رہا ہے کہ حکومت کی قومی پالیسی کہاں گئی؟ دہشتگرد حملوں کی تمام تر ذمہ داری وزارت داخلہ اور وزیر داخلہ پر عائد ہوتی ہے قومی اداروں کو کامیابی کے بجائے ناکامی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھماکوں کے بعد وزیر داخلہ منظر سے غائب ہو گئے ہیں اور کہیں دکھائی نہیں دے رہے۔ وزارت داخلہ نے پیشگی دہشتگردی کی اطلاع وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو نہ دیکر سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی کی۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سیہون شریف واقعہ ناقص سکیورٹی کے باعث پیش آیا تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان کے قیام میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور بہت جلد دہشتگردی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔ دھماکہ ناقص سکیورٹی انتظامات کے باعث پیش آیا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اس کی ساری ذمہ داری ڈالنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب سے ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال کو کافی حد تک بہتر بنا دیا ہے اور دہشتگرد گروپوں کے جو کارندے تخریبی کارروائیاں کر رہے ہیں ان کی بیخ کنی کے لئے بھی پاک فوج پولیس و رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ طبی امداد کی ناقص صورتحال کی شکایت کی جس پر انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد کی یقین دہانی کرائی اور ان نازک حالات میں ان کے عزیزوں کی قربانیوں کو سراہا۔