اسلام دہشت گردی کا ماخذ نہیں جنگ میں مسلم ممالک کی شمولیت ناگزیر ہے: جرمن چانسلر
میونخ (نیٹ نیوز + این این آئی + رائٹرز + صباح نیوز) جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلم ممالک کی شمولیت ناگزیر ہے۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں جرمن چانسلر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتی کہ اسلام دہشت گردی کا منبع و ماخذ ہے بلکہ وہ سمجھتی ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلم ممالک کو بھی شامل کرنا چاہئے۔ مسلم عمائدین پر بھی زوردیا کہ وہ واضح الفاظ میں پُرامن اسلام اور اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی نشاندہی کریں۔ یورپ کے روس کے ساتھ تعلقات انتہائی چیلنجنگ ہیں‘ تاہم دہشت گردی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مل کر کام کیا جا سکتا ہے۔ روس کو 2015ء میں ہونے والے منسک معاہدے کی پاسداری کرنی ہوگی جس کے تحت یوکرائنی فوج اور روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی کا خاتمہ ہوا تھا۔ یورپ شدت پسندی کے خلاف جنگ تنہا نہیں لڑ سکا۔ اس لڑائی میں یورپ کو امریکہ کی عسکری طاقت کی بھی ضرورت ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی تنظیموں جیسے یورپی یونین‘ اقوام متحدہ اور نیٹو کی حمایت اور تعاون کریں۔ امریکی نائب صدر مائیک پینس بھی موجود تھے جنہوں نے شرکاء کو یقین دلایا کہ امریکہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یورپ کے ساتھ ثابت قدمی کے ساتھ کھڑا ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ امریکہ مکمل طورپر نیٹو کی حمایت کرتا ہے اور اس دفاعی اتحاد کے حوالے سے امریکہ اپنی ذمہ داری سے واقف ہے اور انہیں پورا کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔ نیٹو کے ساتھ تعاون اٹل رہے گا۔ آپ کی جدوجہد ہماری جدوجہد ہے اور آپ کی کامیابی ہماری کامیابی ہے۔ اس دوران امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ نیٹو ارکان کو سکیورٹی کے اخراجات کا ایک منصفانہ حصہ اپنے ذمے لینا ہوگا۔ کئے گئے وعدوں کے مطابق رکن ممالک کو اپنی ملکی پیداوار کا 2 فیصدحصہ نیٹو پر خرچ کرنا ہوگا۔ یوکرائن کے معاملے پر روس سے کہا وہ منسک معاہدے کی پاسداری کرے۔ یوکرائن میں فوجی کارروائیوں میں کمی لائے‘ تاہم انہوں نے یورپی ملکوں کو بتایا کہ وہ مشترکہ دفاع کا پورا خرچ برداشت نہیں کر رہے۔ ناکامی ہمارے اتحاد کی بنیاد کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ مائیک پینس نے کہا ’’اب ڈو مور‘‘ کا وقت آگیا ہے۔ مائیک پینس نے کہا کہ امریکہ روس کو جواب دہ سمجھتا رہے گا حالانکہ ہم نئے مشترکہ مؤقف کی تلاش میں ہیں اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ ایسا کیا جا سکتا ہے۔ مرکل نے کہا روس سے مل کر انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میںشریک ہونے پر اعتراض نہیں۔ ماسکو سے تعاون کی دوڑ میں سائبر حملے اور جعلی خبروں کو بھی شامل کیا ہے۔ مہاجرین کو تبدیل کرنا یورپی یونین کی ذمہ داری ہے۔ ان کی آبادکاری میں تمام ملکوں کے ہاتھ آگے بڑھانا ہوگا۔ادھر روسی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ماسکو حکومت امریکہ کے ساتھ حقیقت پسندانہ تعلقات استوار کرنا چاہتی ہے۔ سرگئی لارئوف نے یہ بات میونخ سکیورٹی کانفرنس میں اپنی تقریر میں کہی۔لارئوف نے کہا روس کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا رکھے گا۔ سرگئی لارئوف کاکہنا تھاکہ روس امریکہ کے ساتھ حقیقت پسندانہ تعلقات‘ باہمی احترام اور عالمی استحکام کیلئے خصوصی ذمہ داری کی تفہیم چاہتا ہے۔