سانحہ سیہون ، سکیورٹی کس کی ذمہ داری تھی، شرمناک الزام تراشی کو ایجنڈا بنا لیا گیا: نثار
اسلام آباد+لاہور (خبرنگار خصوصی+خصوصی رپورٹر+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیرداخلہ چودھری نثار نے کہا ہے، معصوم جانوں کو نشانہ بنانے والوں، خواہ وہ ملک کے اندر ہوں یا باہر سے حملہ آور ہیںہر صورت کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا پچھلے چند روز میں دہشت گردی کے مختلف واقعات باعث تشویش ہیں، وہاں یہ امر باعث اطمینان ہے ملک کی سول اور فوجی قیادت کی جانب سے ایک متفقہ اور مضبوط عزم کا اظہار کیا گیا ہے، یہ فیصلہ کیا گیا ہے دہشت گردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائے گا، سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم نے جس عزم اورحوصلے کا مظاہرہ کیا تھا آج اسی اتفاق اوریک جہتی کی ضرورت ہے،دہشت گردی کے خلاف ہمارا قومی عزم اور اتحاد ہی ہماری طاقت اور جیت اور دشمن کی شکست ہے، دہشت گردوں کو یہ پیغام دینا چاہیے کی ہم انکی کاروائیوں سے خوفزدہ نہیں بلکہ انکو کچلنے کے لئے اور زیادہ پر عزم ہیں،موجودہ حکومت نے اس صورتحال کا بھی مقابلہ کیا تھا جب جون2013میں روزانہ کے حساب سے پانچ چھ دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے، اسی طرح موجودہ صورتحال کا بھی عوام کی دعاؤں اور تعاون سے ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں وزیرداخلہ نے کہا پچھلے برس کی پالیسیوں اور آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے لئے پاکستان کی زمین تنگ کر دی گئی لہذا انہوں نے غیر ممالک میں اپنے ہیڈکوارٹرز اور ٹریننگ سینٹر بنا لئے۔ ایک منظم طریقے سے پاکستان میں تیزی سے بہتر ہوتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ بات بھی واضح طور پر سامنے آ گئی ہے کہ اس مذموم کوشش میں غیر ملکی طاقتیں اور انکی انٹیلی جنس ایجینسیاں ملوث ہیں۔ ملک کی سلامتی اور تحفظ کے لئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کسی سفارتی یا دیگر مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔ حالیہ واقعات کی تفتیش لاہور اور پشاور دھماکوں میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ افغان مہاجرین ان چند کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں جن کی وجہ سے پورے افغان مہاجرین پر داغ لگ رہا ہے۔ لاہور دھماکوں میں ملوث مرکزی سہولت کار کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس سلسلے میں اٹک، حضرو اور ٹیکسلا سے مزید سہولت کاروں کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ سیہون شریف دھماکے پر وزیرِ داخلہ نے کہا فی الحال ان دھماکوں کی تفتیش میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔ انہوں نے اس بات پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا کہ کچھ لوگ اپنی مجرمانہ نااہلی چھپانے کے لئے اس افسوس ناک واقعہ پر سیاست پر اتر آئے ہیں جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایک سیاسی جماعت کے چند اکابرین نے انتہائی شرمناک انداز سے اپنی نااہلی چھپانے کے لئے وفاقی حکومت پر الزام تراشی کی ہے جو ان لوگوں کی کارکردگی اور سوچ کی عکاس ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ان لوگوں کو اگر شرمندگی نہیں تو کچھ خدا کا خوف ضرور ہونا چاہیے۔کیا سیہون شریف کی سکیورٹی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے یا اس کی ذمہ دار متعلقہ صوبائی حکومت ہے؟۔ چند روز میں صورتحال قوم کے سامنے رکھوں گا اور درگاہ لعل شہباز قلندر میں جو ہوا، جس انداز میں ہوا اور جس کی یہ ذمہ داری ہے وہ سندھ کے عوام کے ساتھ ساتھ پوری قوم کے سامنے رکھی جائے گی۔ ان لوگوں نے اپنی ناہلی چھپانے کے لئے الزام تراشی اپنا منشور اور ایجنڈا بنا لیا ہے۔ وہ سکیورٹی جیسے حساس معاملے پر کسی قسم کی سیاست نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اس معاملے پر سیاست کرنا پوری قوم اور اس مشن سے زیادتی ہوگی۔