سانحہ سیہون خودکش بمبارکی ویڈیوجاری :کراچی میں دفعہ144 نافذ :شہداکے اعضاکی بے حرمتی پر شرمندہ ہوں :مراد علی شاہ
کراچی (کرائم رپورٹر+ سٹاف رپورٹر + آن لائن + صباح نیوز + نوائے وقت نیوز) سانحہ سیہون شریف میں ملوث خودکش حملہ آور کی ویڈیو جاری کر دی گئی۔ آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ بمبار کی شناخت ہو گئی ہے جبکہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا شہداء کے اعضاء گندگی پر پھینکے جانے پر شرمندہ ہوں۔ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے حملہ آور مرکزی دروازے سے اندر داخل ہوا اور سکیورٹی اہلکار کو تعینات دیکھ کر دوسری جانب چلا گیا۔ خودکش حملہ آور مرکزی دروازے پر موجود اہلکار کی غفلت کا فائدہ اٹھا کر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حملہ آور کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی گئی۔ مشتبہ حملہ آور کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔ ان کا کہنا تھا سندھ میں حفیظ بروہی کا دہشت گرد نیٹ ورک ہے ہو سکتا ہے کہ سانحہ سیہون میں حفیظ بروہی گروپ ملوث ہو۔ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا سانحہ سیہون کے بعد رش کے باعث شواہد اکٹھے کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا‘ تاہم واقعے کی تفتیش بہتر انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ اس وقت عوام اور تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کیلئے منظم ہونا ہوگا۔ سرحد پار سے دہشت گرد آکر یہاں پر دہشت گردی پھیلاتے ہیں۔ سیہون شریف حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ عوام کے صبر و تحمل پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ یہ وقت آپس کی غلطیاں نکالنے کا نہیں۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا ہم نے سیہون شریف دربارکو ایک دن کیلئے بھی بند نہیں کیا تاکہ عوام کے جذبات مجروح نہ ہوں۔ حالات جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ درگاہ لعل شہباز قلندر پر دہشت گردی میں ملوث سہولت کار نے ابتدائی تحقیقات میں کئی انکشافات کئے ہیں۔ خودکش بمبار افغانی تھا جس کا جہادی نام تبدیل کیا گیا۔ سہولت کار نے مزید بتایا پاکستان میں افغان باشندے اور افغانستان میں دہشت گردی کیلئے پاکستانی خودکش بمبار استعمال کئے جاتے ہیں۔ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ حملے کے مرکزی کردار تک جلد پہنچ جائیں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اعتراف کرتا ہوں درگاہ پر مناسب تعداد میں پولیس اہلکار نہیں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منفی پراپیگنڈا بہت ہوا، اشتعال پھیلانے والے دہشت گردوں کے ساتھی ہیں، یہ وقت متحد ہونے اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کا ہے۔ سندھ پولیس اور تحقیقاتی اداروں کی جانب سے سانحہ سیہون کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ 3 مبینہ سہولت کاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔ ضلع کی تحصیل جوہی میں کارروائی کرتے ہوئے 2 دہشت گرد کے مبینہ سہولت کار منیر جمالی اور عزیز جمالی کو حراست میں لے کر نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیا گیا۔ سیہون دھماکے میں ملوث 3 مبینہ دہشت گردوں کو کراچی سے گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار سہولت کار سندھ میں داعش کا نیٹ ورک منظم کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ حضرت لعل شہباز قلندر پر پہنچے جہاں انہوں نے مزار پر حاضری دینے کے بعد مختلف حصوں کا معائنہ کیا اور وہاں موجود زائرین سے ملاقات کی اور کھانا بھی تقسیم کیا۔ انسانی اعضاء کی بے حرمتی کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سیہون میں خودکش بم حملے کی وجہ سے میں پہلے ہی کافی رنجیدہ ہوں اور اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو کہا ہے کہ شہداء کے اعضاء کی بے حرمتی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دہشت گردی کے مزید خدشہ کے پیش نظر کراچی میں 15روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی جس کے تحت ایم اے جناح روڈ‘ تبت سینٹر‘ کلفٹن سمیت مخصوص مقامات پر جلسے جلوس اور اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے مراسلے کے مطابق کراچی میں دفعہ 144 آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی سفارش پر لگائی گئی ہے۔ ہیوی گاڑیوں کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی گئی۔