رینجرز تلاشی اور گرفتاری کر سکیں گے، انتہا پسندوں کے خلاف کراچی سے زیادہ اختیارات دیں گے: رانا نثاء
لاہور ( نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) پنجاب میں رینجرز کو خصوصی اختیار دینے کیلئے سمری وفاق کو ارسال کر دی گئی ہے۔ آرٹیکل 147 کے تحت رینجرز چھاپے مار کارروائیاں اور گرفتاریاں کرسکے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سمری کے مطابق رینجرز کو آرٹیکل 147 کے تحت چھاپوں اور گرفتاریوں کے اختیارات ہوں گے۔ اس سے قبل پنجاب میں آرٹیکل 245 کے تحت رینجرز پہلے سے موجود ہے۔ مال روڈ پر دہشت گردی کے بدترین واقعہ کے بعد پنجاب ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں تخریب کاروں کے خلاف کارروائیوں کیلئے رینجرز سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ سمری کے تحت سی ٹی ڈی رینجرز کے ماتحت ہو گی اور انسداد دہشت گردی فورس رینجرز کی مدد کرے گی۔ تمام آپریشنز خفیہ رکھے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر 60 سے 90 روز کیلئے رینجرز کو بلایا جائے گا۔ پاک رینجرز ایکٹ 1959ء کے تحت اختیارات دیئے جائیں گے۔ صوبے میں آپریشن کا فیصلہ ایپکس کمیٹی کرے گی۔ ہنگامی صورتحال میں رینجرز ازخود کارروائی کرسکے گی جبکہ ٹی او آرز کے معاملات اپیکس کمیٹی ہی طے کریگی۔ وزیر قانون رانا ثناء نے کہا ہے کہ صوبے میں رینجرز کو تلاشی اور گرفتاری کے اختیارات دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے‘ تاہم ایپکس کمیٹی ہی تعین کرے گی کہ انہیں یہ اختیارات صوبے کے کن علاقوں میں حاصل ہوں گے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں رینجرز کو انتہاپسندوں اور شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کیلئے کراچی سے زیادہ اختیارات دیں گے۔ وزیرِ قانون کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’رینجرز پنجاب میں پہلے ہی موجود ہیں، صرف ان کی تعداد بڑھانے اور انہیں مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔ رینجرز پنجاب میں پہلے بھی موجود ہیں اور جب قانون نافذ کرنے والے اداروں پولیس یا سی ٹی ڈی کو رینجرز کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ ان کی مدد کرتے ہیں۔ ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ ’’اب جو دہشت گردی کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے اور اس میں سرحد پار سے دہشت گرد خود کو منظم کر کے کارروائیاں کر رہے ہیں تو اب وزیراعظم پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کے ان اڈوں کو سرحد کے دوسری طرف بھی نشانہ بنایا جائے گا اور ان کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ ان کے مطابق اس صورتحال میں یہ ضرورت محسوس کی گئی ہے کہ ان آپریشنز کو جو دہشت گردوں کی خلاف جاری ہیں، انہیں مزید مؤثر بنایا جائے اسی لیے رینجرز کو مزید مؤثر اور بااختیار بنایا گیا ہے تاکہ وہ ان آپریشنز میں اپنا پورا کردار ادا کر سکیں۔ پنجاب میں رینجرز کو کراچی سے زیادہ اختیارات دیں گے۔ رانا ثنا نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے انفرادی اور مشترکہ طور پر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ایپکس کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کن علاقوں میں رینجرز کو تلاشی اور گرفتاری کے اختیارات دیئے جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو کارروائیاں پہلے ہو رہی ہیں رینجرز سی ٹی ڈی کے ساتھ مل کر ان میں مزید تیزی لا کر انہیں مؤثر بنائیں گے تاکہ وہ نہ صرف پوسٹ انسیڈنٹ گرفتاریاں کریں بلکہ وہ واقعے سے پہلے بھی گرفتاریاں عمل میں لا سکیں تاکہ بھر پور طریقے سے مؤثر کارروائیاں کی جا سکیں۔ رینجرز کی تعیناتی کی مدت اور نوٹیفیکیشن کے متعلق صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے گا‘ لیکن اس میں مدت جو ہے اس میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ وہ جب تک ضرورت ہو گی تب تک توسیع کرتے رہیں گے۔ رانا ثنا نے کہا رینجرز کے اختیارات منتخب علاقوں تک ہوں گے‘ لیکن اس میں یہ بات پیش نظر رہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کسی قسم کی قانونی رکاوٹ کو حائل نہیں ہونے دیا جائے گا کیونکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اس میں کوئی فرق نہیں رینجرز کا، پولیس کا، سکیورٹی فورسز کا، عسکری فورسز کا، انٹیلی جنس ایجنسیز کا بلکہ عام سول اداروں کا، عوام کا، سب کو مل کر اسے کامیاب بنانا ہے۔ پنجاب میں دہشت گردی کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے انفرادی اور مشترکہ طور پر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ خورشید شاہ اور پی پی قیادت کا احتساب ہونا چاہئے۔ خورشید شاہ بتائیں کہ کیا بروہی گروہ کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے؟ مال روڈ اور سیہون شریف سانحہ کا بہت افسوس ہے۔ پی ایس ایل کی سکیورٹی کے انتظامات فول پروف ہوں گے۔ تمام کھلاڑیوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ آپریشن کمیٹی میں انٹیلی جنس بنیاد یر آپریشن ہوتے ہیں۔ پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں رینجرز اور پولیس کے مشترکہ آپریشنز ایک سے دو ہفتے میں شروع ہوںگے۔ رانا ثناء نے کہا کہ سکیورٹی اداروں نے دو دن میں مال روڈ دھماکہ کے دہشت گردوں کا پورا نیٹ ورک بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کے خلاف کوئی مواد ہمارے علم میں نہیں ہے۔ حافظ سعید کا مؤقف اور ان کی جماعت کا مؤقف اور ہے۔
لاہور ( سپیشل رپورٹر) حکومت پنجاب نے رینجرز کو صوبے میں محدود اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس کیلئے سمری تیار کرکے منظوری کیلئے بھجوائی گئی ہے۔ اس سے قبل 2013ء میں وفاقی کابینہ نے سندھ میں رینجرز کو اسی آرٹیکل کے تحت کراچی میں امن قائم کرنے کیلئے تعینات کیا تھا لیکن انکو پولیس کے اختیارات بھی تفویض کئے گئے تھے جس کے تحت ان کا دائرہ اختیار ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ ، امن امان کو قائم کرنے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا تھا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں جو اختیارات تجویز کئے جارہے ہیں وہ آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت یہاں طلب کیا جائے گا۔ جبکہ رینجرز کو رینجرز ایکٹ 1959 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت محدود اختیارات ہونگے جبکہ رینجرز انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کیساتھ ملکر آپریشن کرے گی ۔ تاہم اس آپریشن کی براہ راست نگرانی ایپکس کمیٹی کریگی ۔ ایپکس کمیٹی کے فورم پر پولیس ، انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ ، رینجرز کے درمیان کسی تنازع کو حل کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائیگا۔ رینجرز کے پاس قانونی طور پر اپنے طور پر اختیارات کے تحت آپریشن کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ تاہم اس میں ابہام اس لئے رہے گا کہ کسی وفاقی ادارے کی فوری نشاندہی پر رینجرز کاروائی کرے گی تو کیا اس کو پہلے پولیس ، سی ٹی ڈی کے تعاون کی اپیل کرنی پڑے گی اس بات کا جواب کسی اعلیٰ افسر کے پاس نہیں ہے۔ سمری آج منظور ی کے بعد رات گئے وزارت داخلہ کو اختیارات کے لئے درخواست کر دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن آج ہونے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق سندھ حکومت کی طرف سے جس وقت گزشتہ سال رینجرز کو اختیارات دینے کی مخالفت کی گئی تھی جس کے بعد وزیر داخلہ نے دھمکی دی تھی کہ وہ رینجرز کو سندھ میں آئین کے آرٹیکل 148 اور 149 کے تحت اختیارات دیدیں گے ۔ آرٹیکل 149 کے تحت وفاقی حکومت کسی صوبے میں بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کی صورت میں اختیارات دے سکتی ہے ۔ تاہم سرکاری طور پر وزیر قانون اور دیگر اعلی افسران نے رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کی یقین دہانی کروا رہے ہیں۔