نیویارک:مسلمانوں سے بوکھلائے ٹرمپ نے سیہون کو سویڈن سمجھ لیا، مہاجرین بسانے پر تنقید
نیویارک/ واشنگٹن (نمائندہ خصوصی + اے ایف پی + نوائے وقت رپورٹ) مسلمانوں اور مسلم ملکوں سے گھبرائے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بدحواسیاں جاری ہیں ۔ گزشتہ روز فلوریڈا میں اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران انہوں نے پاکستانی صوبہ سندھ کے شہر سیہون کو سویڈن سمجھا اور وہاں ہونے والی دہشت گردی کا حوالہ دیتے ہوئے مسلمان تارکین وطن کو اپنے بغض کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں نے دیکھا جرمنی میں کیا ہوا اور اب سویڈن میں جو ہوا کوئی اس پر یقین کرے گا۔ انہوں نے اپنے ہاں تارکین وطن (مسلمانوں) کی اتنی بڑی تعداد کو جمع کرلیا۔ اب انہیں وہ مشکلات پیش آرہی ہیں جن کا انہوں نے سوچا بھی نہ ہوگا کہ یہ ہوسکتا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان پر سویڈن میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ سویڈن کی حکومت نے ٹرمپ کے بیان پر امریکی حکومت سے وضاحت طلب کرلی۔ سویڈن کے وزیر اعظم سٹیفن بوفوین نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں ٹرمپ کے بیان پر حیرانی ہوئی ہے۔ وہ کیاکہہ رہے ہیں۔ سویڈن کے سابق وزیراعظم کارل ہلٹن نے ٹویٹر پر لکھا سویڈن میں دھماکہ صد ر کے دماغ میں دھواں چڑھا گیا۔ ٹرمپ کے بیان پر سوشل میڈیا میں بھی لطیفوں، کارٹونز اور تبصروں کے ذریعے کڑی تنقید کی گئی جس پر ٹرمپ کو وضاحت دینی پڑگئی۔ انہوں نے اپنی کئی ٹویٹس کے ذریعے وضاحت کی کہ انہوں نے فاکس ٹی وی کی سویڈن سے متعلق رپورٹ دیکھ کر بیان دیا تھا۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی متعصبانہ پالیسیوں کیخلاف لاس اینجلس، کیلیفورنیا، ڈیلاس، ٹیکساس سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ نیویارک میں سٹی میئر دی بلاسیو کی زیرقیادت سینکڑوں افراد نے معروف ٹائمز سکوائر میں ’’میں مسلمان ہوں‘‘ کے سلوگن کے تحت مسلمان تارکین وطن کے حق میں ریلی نکالی۔ ریلی کی قیادت امریکی مصنف و پروڈیوسر رسل سیمن، رابی مارک، جیمکا مسلم سنٹر کے امام شمسی علی بھی کر رہے تھے۔ سٹی میئر دی بلاسیو نے ٹائمز سکوائر میں مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ کسی ایک کے مذہب پر حملہ تمام مذاہب کے لوگوں پر حملہ ہے۔ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج میں یہ کہنے میں فخر محسوس کر رہا ہوں کہ میں ایک مسلمان بھی ہوں۔ دریں اثناء سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی بیٹی چیلسی کلنٹن نے بھی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی میں شرکت کی۔ علاوہ ازیں اپنے دورہ یورپ کے اختتام پر امریکی نائب صدر مائیک پنیس نے یورپی خارجہ پالیسی کے سربراہ فیڈریگا موغزینی اوریورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈٹسک سے بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے نیٹوکے ارکان ممالک پر زور دیا کہ وہ اس سال تک دفاع کیلئے نیٹو کو اپنی ادائیگیاں بڑھائیں۔ یہی صدر ٹرمپ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ یورپی یونین سے مل کر خطے میں کام کرنے کے عزم پر کاربند ہے۔ علاوہ ازیں صدور کے عالمی دن کے موقع پر صدر ٹرمپ کے خلاف نیویارک اور لندن سمیت کئی شہروں میں ’’ٹاٹ مائی پریذیڈنٹ ڈے‘‘ مظاہرے کئے گئے۔دریں اثنا ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت کی طرف سے متنازع امیگریشن پالیسی معطل کرنے کے بعد نظرثانی احکامات کا مسودہ تیار کر لیا اس میںکچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس نئے حکم نامے کے مطابق پابندیوں کا شکار 7 مسلمان ممالک کے ایسے افراد جنہوں نے امریکی ویزا حاصل کر رکھا ہے اور وہ اب تک استعمال نہیں کیا ہے، امریکہ آ سکیں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ اس حکم نامے کی پابندیوں کا اطلاق امریکی گرین کارڈ کے حامل افراد اور دوہری شہریت رکھنے والوں پر نہیں ہو گا۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے دستخطوں سے قبل اس مسودے میں مزید تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔ متذکرہ اسلامی ممالک میں شام، یمن، صومالیہ، سوڈان، لیبیا، عراق اور ایران شامل ہیں، تاہم پاکستان کا نام نھہیں جیسا کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔