وزیر اعلیٰ سندھ وفاق سے رابطہ کر کے افغانوں سمیت غیر ملکیوں کو صوبے سے نکالیں: زرداری
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری کی زیرصدارت سندھ میں امن و امان کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ سندھ حکومت نے 94 مدارس کی فہرست وفاق کو بھیجی تھی، ہم چاہتے ہیں کہ ان مدارس پر نظر رکھی جائے لیکن وفاق سے کوئی خاص مدد نہیں ملی۔ ہم نے مجرموں کا ڈیٹابیس قائم کیا ہے۔ پولیس میں محکمہ آئی ٹی قائم کیا ہے۔ ڈیٹابیس سے مجرموں تک پہنچنا آسان ہو گا۔ سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ ہم ملک کو کمزور کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں کو سندھ سے کوئی خودکش حملہ آور نہیں ملتا۔ دہشت گرد خودکش حملہ آور دوسرے علاقوں سے لاتے ہیں۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے حلق تک پہنچ گئے ہیں۔ آصف زرداری نے وزیراعلیٰ کو وفاق سے رابطہ کرکے افغانوں سمیت غیرملکیوں کو نکالنے کی ہدایت کی۔ آصف زرداری نے کہا کہ بعض طاقتیں دہشت گردی کے ذریعے ملک کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ اجلاس میں شہید پولیس اہلکاروں کے پسماندگان کیلئے امدادی رقم ایک کروڑ کرنے اور دیگر مراعات فراہم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ آئی جی سندھ نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں 700 مزارات ہیں، کچھ مزارات کی چار دیواری نہیں کچھ کی دیواریں چھوٹی ہیں، کچھ کے اردگرد تجاوزات قائم ہیں، کچھ مزارات پر واچ ٹاورز اور لیڈی سرچرز بھی نہیں ہیں۔ آصف علی زرداری نے کراچی میں سمارٹ سٹی منصوبہ شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 8 میگا پکسلز کیمرے لگائے جائیں، سٹیٹ آف دی آرٹ کنٹرول روم بنائے جائیں، آصف زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ افغانیوں کو ملک بدر کرنے کا بندوبست کریں۔وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق سابق صدر آصف زردری نے کہا کہ ’ہم ان مدارس کے خلاف نہیں جو دین کی خدمت کرتے ہیں، ہمارے بڑوں نے بھی ایک مدرسہ بنایا، جہاں قائداعظم نے تعلیم حاصل کی لیکن کچھ مدارس ہمارے بچوں کو بھٹکانے کا کام کر رہے ہیں ہمیں ان کو روکنا ہے۔سابق صدر نے کہا کہ انہیں پتہ ہے کہ کون سے شہر میں دہشت گردوں کے کون سہولت کار ہیں، اگر ہم اقدامات ان علاقوں میں اور سرحد میں کریں تو دہشت گردوں کا جینا مشکل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی حکمت عملی بہتر اور مؤثر کرنی ہوگی ساتھ ہی انہوں نے سندھ کے ساتھ ملنے والے بلوچستان اور پنجاب کے سرحدی علاقوں میں بھی نگرانی سخت کرنے کی ہدایت کی۔ آصف زرداری نے سانحہ سیہون میں شہید ہونے ہیڈ کانسٹیبل عبدالعلیم کے اہلخانہ کے لیے ایک کروڑ روپے دینے کی ہدایت کی اور شہیداہلکار کے لواحقین کو گھر اور ملازمت بھی دینے کے احکامات جاری کیے۔اس موقع پر وزریراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ پرامن لوگوں کی دھرتی ہے یہی وجہ ہے کہ دہشت گرد خودکش حملہ آور دوسرے علاقوں سے لاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی مدد سے دہشت گردوں کو کچل کر دم لیں گے، دہشت گردہمارے بچوں اور ملک کے دشمن ہیں، اتحاد اور یکجہتی سے دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ’پولیس کی صلاحیتیں بڑھانے پر خصوصی توجہ دے رہا ہوں ، پولیس کی تربیت، سازو سامان اور میرٹ پر بھرتیاں کی ہیں لیکن آگے اب بہت کچھ اور کرنا ہے‘۔اجلاس میں موجود آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’سیہون درگاہ لعل شہباز قلندر دھماکے میں 90 افراد ہلاک اور 351 زخمی ہوئے‘۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی یہ حملہ خود کش تھا اور اس میں 7 سے 8 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔تحقیقات کے حوالے سے اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ مشتبہ خود کش بمبار کی نشاندہی بھی ہوگئی ہے۔سابق صدر نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کس شہر میں کون سہولت کار ہے۔ معلوم ہے کہ کہاں سے دہشت گرد داخل ہوتے ہیں۔ سرحدوں پر اقدامات کریں تو دہشت گردوں کو روک سکتے ہیں۔ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سندھ میں کچھ خاص مدارس ہمارے بچوں کو بھٹکا رہے ہیں اور ان مدارس کے خلاف کارروائی کر کے اپنے بچوں کو غلط راہ پر چلنے سے بچانا ہو گا، دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی حکمت عملی مزید بہتر کرنا ہوگی۔