پیمرا کے پاس فرقہ وارانہ مواد روکنے کا اختیار ہے: مریم اورنگزیب
اسلام آباد (اے پی پی) وزیر مملکت اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیمرا نے الیکٹرانک میڈیا پر قابل اعتراض مواد کے حوالے سے گزشتہ دو ماہ میں کارروائیوں کو تیز کیا ہے۔ میڈیا ہاؤسز میں ایڈیٹوریل کنٹینٹ کمیٹیوں کو فعال اور مئوثر بنانے کیلئے کہا گیا ہے، عوام کی طرف سے پیمرا کو شکایات کے حوالے سے بھی آگاہی پیدا ہو رہی ہے۔اے پی پی میں بلوچی نیوز سروس کے لئے 6 آسامیوں پر تقرری کی کارروائی زیر عمل ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین کے پیمرا کی ٹی وی چینلز پر فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دینے والے مواد کی نشریات پر قابو پانے میں ناکامی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات نے کہا کہ پیمرا جس ایکٹ اور قوانین کے تحت کام کرتا ہے، اس کے تحت اس کے پاس فرقہ وارانہ مواد کو روکنے کا اختیار موجود ہے۔ 2015ء کے ضابطہ اخلاق میں بھی اس حوالے سے واضح ہدایات موجود ہیں۔ پیمرا میں سوموٹو اختیارات کے حوالے سے اصلاحات کی جا رہی ہیں کہ پیمرا کیسے کارروائی کر سکتا ہے۔ وزارت اطلاعات میں بھی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی مانیٹرنگ کے حوالے سے میکنزم کو مضبوط اورمربوط بنیادوں پر قائم کرنے کیلئے اجلاس کئے ہیں تاکہ اس حوالے سے نگرانی کی جا سکے۔چیئرمین پیمرا ایسی حکمت عملی بنا رہے ہیں کہ پیمرا کی کارروائی کو مؤثر بنایا جا سکے۔