• news

مردم شماری میں خواجہ سرا‘ افغان مہاجرین شامل‘ اوورسیز پاکستانیوں کو خارج کرنے پر قائمہ کمیٹی کی تشویش

سلام آباد (خصوصی نمائندہ+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیزپاکستانیز کو بتایا گیا کہ غیرملکیوں کو کسی صورت مردم شماری کے عمل میں شامل نہیں کیا جائیگا اقوام متحدہ کی سفارشات کے مطابق ہراس شخص کا انفرادی طورشمار کیا جائیگا جو علاقہ میں رہائش پذیر ہو۔خواجہ سراﺅں کو بھی مردم شماری میں شامل کیاجارہا ہے اور اس حوالے سے فارم میں ان کا خانہ رکھا گیا ہے۔ کمیٹی کو بریفننگ دیتے ہوئے چیف کمشنر شماریات نے کہا ہے۔ نادرا نے ایک لاکھ افغان باشندوں کے کارڈبلاک کر دیئے ہیں مزید تین لاکھ شناختی کارڈ بلاک کا تصدیقی عمل جاری ہے۔ مردم شماری کیلئے 55 ملین فارم پرنٹ ہو چکے اب اس میں تبدیلی کسی صورت نہیں ہو سکتی۔فوج نے کم وقت دیا ہے جس میں مردم شماری کو مکمل کرنا ہے، 2 لاکھ فوج کے جوان مردم شماری ٹیم کے ساتھ کام گے، 15 مارچ سے ابتدا ہوگی اور 25 مئی کو مکمل کرلی جائیگی۔ 18 مارچ کے بعد جو پیدا ہو گا یا مر جائے اسے مردم شماری کا حصہ نہیں بنایا جائیگا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ جب آپ فیصلے کرکے ہمیں سنانے آئے ہیں تو کیا فائدہ ہم ووٹ کے حق کی بات کرتے تھے آپ لو گ انہیں مردم شماری میں نہیں لا رہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس میر عامر مگسی کی زیرصدارت او پی ایف فاﺅنڈیشن میں ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا مردم شماری کے حوالے سے کیا کچھ فیصلے ہو چکے اورکیا کرنا باقی ہیں اس پر مکمل بریفنگ دیں، جس پرچیف کمشنر شماریات آصف باجوہ نے کہا کہ 15 مارچ سے مردم شماری کی ابتدا ہوگی، فارم میں تین خانے بنائے گئے ہیں جس میں مرد،خواتین اور مخنص کا اندراج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جو بھی قیام پذیر ہے اسکو مردم شماری میں شامل کیا جائیگا کیونکہ وہ اس ملک کے اناج سمیت دیگر سہولیا ت سے استفادہ حاصل کر رہا ہے، مردم شماری کے دو بلاک بنائے گئے ہیں۔ ایک بلاک میں ایک لاکھ 68ہزار افراد شامل ہونگے جو ابتدائی طور پر گھر نمبر درج کر کے دوسرے روز خاندان کی تفصیل حاصل کریں گے۔ خاندان کے افراد سے پوچھا جائے گا اس کے کتنے افراد باہر ممالک رہتے ہیں جو چھ ماہ کی کم مدت کیلئے گیا ہوگا اس کو شمار کیا جائیگا دیگر افراد کو اندراج تو کیا جائیگا مگر انکا شمار مردم شماری نہ ہوگا۔ رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے سوال کیا کہ سمجھیں غیر ملکی مردم شماری میں شامل نہیں ہو نگے ،عائشہ نے سوال کیا کہ مڈل ایسٹ میں جو 70 لاکھ افراد قیام پذیر ہیں وہ شامل نہیں ہو نگے، جس کے جواب میں چیف شماریات نے کہا جی بالکل ایسا ہی ہے کیونکہ پوری دنیا کا قانون ہے کہ جو بیرون ملک رہتے ہیں اسے شماریات میں شامل نہیں کیا جاتا، دو لاکھ فوجی جوان ہمارے نمائندہ کے ساتھ ہوںگے جن کے پاس صرف فارم پُر کرنے کے علاوہ اور کوئی اختیار نہیں ہوگا، کوئی افغانی ہے اور اس نے جعلی شناختی کارڈ بنایا ہو ا ہے تو ہماری ٹیم کو وہاں عدالت لگانے کا اختیار نہ ہوگا وہ صرف فارم پُر کر کے جمع کرائےگی، نادرا کے ساتھ ہم رابطے میں ہیں ان سے تفصیلات مانگی ہیں کیونکہ ہم ان سے دستاویزات کا تبادلہ نہیں کرسکتے۔ عالیہ کامران نے کہا ہم یوں سمجھ لیں سب کچھ مکمل ہو چکا اب ہم صرف بریفنگ لے رہے ہیں ،کمیٹی کی کوشش تھی کہ غیرملکی پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے یہاں تو انہیں مردم شماری سے بھی نکالا جا رہا ہے۔ چیف شماریات نے کہا غیر ممالک میں رہنے والے افراد کے بارے میں انکے خاندان والوں سے تفصیلات لی جائیگی مگر انکو شمار نہیں کیا جائیگا۔ خواجہ سراﺅں کے حوالے سے سوال کیا گیا تو چیف کمشنر شماریات نے جواب دیا انکو شامل کیا جا رہا ہے، انکے خانے میں مختص لکھا جائیگا۔ کمیٹی نے کے پی کے حکومت پر زور دیا وہ گورننگ بورڈ کے ایشو کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے تاکہ وقت پر ملازمین کی تنخواہیں جاری ہوسکیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا ای او بی آئی ایک حکومتی ادارہ ہے جو بغیر نفع نقصان کے اسکے اکاﺅنٹس ہیں ۔سرمایہ کاری کی گئی رقم جولائی 2016ءسے جنوری 2017ءتک 30.20 بلین روپے جبکہ اسکے مقابلے میں اسکا بجٹ 19.45 روپے ہے۔ آن لائن کے مطابق قائمہ کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ چیف کمشنر تجاوزات نے دوٹوک الفاظ میں تھا کہ غیرملکیوں کو کسی صورت مردم شماری میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ممبران قومی اسمبلی نے لگ بھگ ایک کروڑ پاکستانیوں کو شمار نہ کرنے پر تسشویش کا اظہار کیا گیا۔ آصف باجوہ نے بتایا کہ افغان مہاجرین کی مردم شماری بھی ہوگی، معذور افراد کا ریکارڈ بعد میں سروے کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا۔
مردم شماری قائمہ کمیٹی

ای پیپر-دی نیشن