• news

ملز کی منتقلی، سپریم کورٹ نے اتفاق شوگر کی نظرثانی درخواست خارج کر دی

سلام آباد+ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی جنوبی پنجاب میں تین شوگر ملز کی غیر قانونی منتقلی کے حوالہ سے مقدمہ میں تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر خان ترین کی ملکیت، جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کی نظر ثانی کی درخواست واپس لئے جانے کی بناء پر نمٹا دی ہے جبکہ اسی معاملہ سے متعلق درخواست گزار اتفاق شوگرملز کی نظر ثانی کی درخواست بھی خارج کر دی ہے، جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکم امتناعی کے اجراء سے متعلق جس معاملہ پر یہ درخواست دائر کی تھی اس میں لاہور ہائی کورٹ سے داد رسی مل گئی ہے اس لئے وہ اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، چوہدری شوگرملز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہمارا معاملہ اتفاق شوگرملز اورحسیب وقاص شوگر ملز سے مختلف نوعیت کا ہے، اس لئے ہمارے خلاف حکم امتناعی جاری نہیں ہونا چاہئے تھا، تاہم عدالت نے کہا کہ اب معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں ہے آپ وہیں جاکر اپنا موقف پیش کریں ، بعد ازاں عدالت نے انکی درخواست خارج کر دی۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے شریف خاندان کی ملکیت شوگر ملز کی دوسرے اضلاع میں منتقلی کے معاملے پر پنجاب حکومت سے شوگر ملز منتقلی کی پالیسی میں تبدیلی پر قانونی معاونت مانگ لی ہے۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ اتفاق شوگر ملز کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ 2006 کے نوٹیفکیشن کے تحت نئی شوگر ملز لگانے پر پابندی ہے پرانی ملز کی منتقلی پر اس نوٹیفکیشن کا اطلاق نہیں ہوتا۔ وکیل کے مطابق یہ بات درست نہیں کہ جن اضلاع میں شوگر ملز منتقل کی گئی ہیں وہاں گنا پیدا نہیں ہوتا۔ شریف برادران کے وکیل نے نشاندہی کی کہ جنوبی پنجاب میں کپاس کے ساتھ گنا بھی وافر کاشت کیا جاتا ہے اور اس کے کپاس کی فصل پر کوئی اثرات نہیں ہوتے۔ انہوں نے یہ جواز پیش کیا کہ جن اضلاع سے شوگر ملز منتقل کی گئی ہے ان علاقوں میں گنا پیدا نہ ہونے کی وجہ سے شوگر ملز بند ہو رہی ہیں۔ حکومت کے پاس شوگر ملز کی منتقلی کی پالیسی تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔ دو رکنی بنچ نے پنجاب حکومت سے اس نکتہ پر معاونت طلب کی کہ شوگر ملز کی منتقلی کی پالیسی میں تبدیلی عوامی مفاد کیلئے ہے یا مخصوص افراد کیلئے ہے۔ دو رکنی بنچ نے شریف خاندان کی ملکیت حسیب وقاص اور چودھری شوگر ملز کے وکیل کو آج دلائل دینے کی ہدایت کردی۔
ہائی کورٹ

ای پیپر-دی نیشن