• news

پی اے سی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، نیب کمپلیکس لاہور کی تعمیر، 43 کروڑ کی بدعنوانی کا انکشاف

اسلام آباد (آن لائن) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں نیب کمپلیکس کی تعمیر میں مبینہ طور پر 43 کروڑ روپے کی کرپشن و مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام کی واضح ہدایات کے باوجود سیکرٹری ہاﺅسنگ اینڈ ورکس نے کرپٹ افسران کے خلاف انکوائری شروع بھی نہیں کی جس پر کنونیئر کمیٹی شفقت محمود نے شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔ یہ کرپشن 2011 ءمیں کی گئی ہے۔ پاکستان میں کرپشن روکنے کا ذمہ دار ادارہ نیب کے نام پر کرپٹ مافیا نے 43 کروڑ روپے کی کرپشن کی ہے جس کا ریکارڈ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش کردیا گیا ہے ریکارڈ کے مطابق کرپٹ مافیا وزارت ہاﺅسنگ اینڈ ورکس نے ٹھیکیداروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے نیب کمپلیکس کی تعمیر میں مبینہ طور پر 43 کروڑ روپے کی کرپشن کی ہے اس کا انکشاف پی آئی اے کے رہنماءشفقت محمود کی سربراہی میں ہونے والے پبلک اکاﺅنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ہوا ہے۔ جس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیب کمپلیکس لاہور کی تمعیرات میں معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے پاک پی ڈبلیو ڈی کے کرپٹ افسران نے ٹھیکیدار کو 18 ملین کی ادائیگی کی ہے آڈٹ حکام کی جانب سے بار بار ہدایات جاری کرنے کے باوجود کسی قسم کی ریکوری نہیں کی جاسکی۔ نیب کمپلیکس میں الیکٹریفیکیشن کے نام پر 18 لاکھ روپے کرپٹ مافیا کی جیبوں میں چلے گئے ہیں اس لوٹی ہوئی دولت کی بھی ریکوری نہیں ہوسکی ہے آڈٹ حکام کے مطابق پاک پی ٹبلیو ڈی کے حکام نے نیب کمپلیکس تمعیر کرنے والی کمپنی سے 144 ملین سے زائد انشورنس گارنٹی بھی حاصل نہیں کی تھی جس سے افسران کی نااہلی کا منہ بولتا ہوا ثبوت ہونے کے ساتھ ساتھ قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا اس موقع پر ذیلی کمیٹی نے دیدہ دلیری سے کرپشن پر افسوس کا اظہار کیا کیا اجلاس کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ یونی بلڈر ایسوسی ایٹ نامی کمپنی کو کرپٹ افسران نے 122 ملین روپے زائد ادا کردیئے۔ اس موقع پر سیکرٹری ہاﺅسنگ نے کہا کہ یہ معاملات پہلی بار ہمارے سامنے آئے ہیں اس کی تحقیقات کی جائیں سب کمیٹی نے آڈٹ حکام کی منظوری کے بعد بعض آڈٹ اعتراضات کو نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔ ریکارڈ کے مطابق برکی روڈ کی تعمیر پر مامور افسران نے سڑک کی تعمیر سے پہلے الاﺅنسز کی مد میں دو کروڑ ستر لاکھ روپے اپنی جیبوں میں ڈال لئے تھے۔ ساہیوال میں پاک پی ڈبلیو ڈی آفس میں 34 لاکھ روپے ٹھیکیداروں کو ادا کردیئے تھے ۔ اسلام آباد کے افسران نے سولہ لاکھ روپے وزراءکالونی کی تعمیراتی فرم کو ادا کریدئے تھے۔ افسران نے کنسلٹنٹ کو بھی ایک کروڑ غیر قانونی طور پر ادا کردیئے جس کا ریکارڈ بھی غائب کیا جارہا ہے۔ سول ڈویژن اسلام آباد کے افسران نے ٹھیکیداروں کو فائدہ دیتے ہوئے نئے ریٹ کے تحت اضافی طو رپر 45 لاکھ روپے ادا کردیئے جس کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ پاک پی ڈبلیو ڈی لاہور نے ٹھکیداروں کو 40 لاکھ اضافی ادا کر رکھے ہیں جن کی ریکوری ابھی تک نہیں ہوسکی۔ بہاولپور میں سڑک کی گہرائی کے نام پر 42 لاکھ روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پشاور کے پاک پی ڈبلیو ڈی کے افسران نے ٹیندر کے بغیر 5 کروڑ 70 لاکھ کے ٹھیکے من پسند ٹھیکیدارون کو دیئے تھے اور بھاری کرپشن کے مرتکب ٹھہرائے گئے ہیں اسلام آباد میں سیکرٹریٹ میں اے سی پلانٹ نصب کرنے کے نام پر 18 ملین روپے کی کرپشن کی گئی ہے ایس ای اور ای ای کو اس کرپشن پر چارج شیٹ بھی کی گئی ہے۔
پی اے سی اجلاس

ای پیپر-دی نیشن