موصل:گرفتار داعشی کا 200 خواتین کی عصمت دری، 500 افراد کے قتل کا اعتراف
موصل ( اے این این ) عراق میں کرد فورسز کے ہاتھوں گرفتار داعشی دہشتگرد نے 200 خواتین کی آبروریزی کا اعتراف کرلیا ¾ 21 سالہ عمار نے شدت پسند گروپ کے کئی دوسرے پراسرار جرائم سے بھی پردہ اٹھادیا ۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس نے 500 افرد کو قتل کیا ہے۔
داعشی دہشت گرد عمار حسین نے 200 سے زائد عراقی خواتین کی عصمت ریزی کی اور سینکڑوں افراد کے قتل کا مرتکب ہوا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق عراق میں کرد فورسز کے ہاں گذشتہ اکتوبر سے گرفتار داعشی جنگجو اکیس سالہ عمار حسین نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ دو سو سے زائد عراقی عورتوں کی آبرو ریزی کا مرتکب ہوا ہے اور اس اقدام پر اسے کوئی شرمندگی نہیں۔کرد فورسز نے کئی ماہ تک حراست میں رکھنے کے بعد حال ہی میں داعشی جنگجو تک صحافیوں کی رسائی کی اجازت دی تھی۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے داعشی شدت پسند نے شدت پسند گروپ (داعش)کے کئی دوسرے پراسرار جرائم سے بھی پردہ اٹھایا۔ عمار حسین نے کہا کہ تنظیم کے مقامی امیر اور عسکری قائدین کی طرف سے تمام جنگجوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ بلا جھجک خواتین کی آبرو ریزی کریں۔ جنسی ہوس کا نشانہ بننے والی بعض کم عمر بچیاں تھیں۔حسین نے بتایا کہ 2013 میں داعش میں شمولیت کے بعد اس نے کم سے کم 500 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا۔ جس شخص کو قتل کرنے کی ضرورت ہوتی ہم اس کا سر تن سے جدا کردیتے۔داعشی دہشت گرد نے کہا کہ تنظیم کے امرا نے ان کی تربیت اس انداز میں کی کہ انہیں کسی شخص کو قتل یا عورتوں کی عصمت دری پر ذرا بھی پریشانی نہیں ہوتی تھی۔ البتہ اسے شروع میں لوگوں کو قتل کرنے میں مشکل پیش آتی ہمیں قیدیوں کو قتل کرنے کا طریقہ سکھایا گیا۔ داعشی نے بتایا کہ ہم سات، آٹھ یا دس افراد کو ایک ہی وقت میں موت کے گھاٹ اتارتے۔ بعض اوقات زیادہ لوگ پکڑے جاتے تو تیس اور چالیس کے گروپ کو اجتماعی طور پر قتل کردیا جاتا۔ ہم قیدیوں کو صحرا میں لے جاتے اور وہاں انہیں موت کی نیند سلا دیتے۔
داعشی/اعتراف