مہمان نوازی (۲)
٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں۔ تم کسی ایسے مسلمان کے پاس آئو جس پر کوئی تہمت نہ دھری جاتی ہو تو اس کے پیش کردہ کھانے سے کھائو اور اس کے پیش کردہ مشروب سے اپنی پیاس بجھائو(یعنی بلاعذر شرعی کسی مسلمان بھائی کی ضیافت اور دعوت سے انکار نہ کرو)۔(بخاری شریف)
٭حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم نے ارشاد فرمایا : جو شخص پاس آئے ہوئے مہمان کی تعظیم وتکریم نہیں کرے گا تو اس کے لیے (عنداللہ ) کوئی بھلائی نہیں ۔(مسندامام احمد بن حنبل )
٭حضرت عبداللہ بن مسعود ایک واقعہ کی روایت کرتے ہیں کہ ایک صحابی نے حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا۔ تو آپ نے ان سے پوچھا ، اے ابو شعیب ایک اور شخص بھی ہمارے پیچھے پیچھے چل پڑا ہے۔ اگر تم چاہو تواسے ضیافت میں شریک کرو اور چاہو تواسے یہیں چھوڑ دیں ۔ انہوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ میں اسے بھی شرکت کے لیے مدعو کر لیتا ہوں۔(بخاری)
٭حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں : جب ضیافت ومہمان نوازی کے لیے سفرہ (دسترخوان )بچھادیا جائے تو کوئی فرد بھی اس وقت تک اس دسترخوان سے نہ اٹھے جب تک کہ وہ دسترخوان (میزبان کی طرف سے ) اٹھا نہ دیا جائے۔ اور (نہ ہی میزبان کوئی اور شریک طعام ) اپنا ہاتھ روکے ،چاہے وہ سیر ہی کیوں نہ ہوجائے ، حتیٰ کہ مہمان فارغ ہوجائے اور (مزید کھانے سے) معذرت چاہے، کیوںکہ (ممکن ہے) آدمی کے ہاتھ روک لینے سے مہما ن بھی ہاتھ روک لے ۔جب کہ ابھی اسے اور کھانے کی احتیاج ہو یا (وہ یہ سوچ ) کر شرمندہ ہوجائے (کہ اسے دوسروں سے زیادہ کھانے والا سمجھا جائے گا ) ۔ (ابن ماجہ)
٭حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مہمان آیا ، آپ نے مجھ سے ارشادفرمایا کہ فلاں یہودی کے پاس جائو اور اس سے کہو کہ میرے پاس ایک مہمان آیا ہے۔ لہذا مجھے تھوڑا ساآٹا قرض کے طورپر دے دو۔ یہودی نے جواب دیا کہ میں قرض نہیں دوں گا۔ میںنے واپس جا کر سارا ماجرا آپ کی خدمت میں عرض کیا۔ آپ نے ارشادفرمایا : ’’ میں زمین وآسمان میں امین ہوں ، اگر وہ مجھے قرض دے دیتا تو میں اسے (یقینا) واپس کردیتا۔‘‘جائو اور میر ی زرہ لے جائو اور اس کے پاس گروی رکھ دو اور اس کے عوض کچھ رقم لے آئو ، تاکہ ہم مہمان نوازی سے عہدہ براہ ہوسکیں ۔ (احیا ء العلوم : امام غزالی)