• news

اشتر اوصاف کے دلائل سے نئے این آر او کی بو آ رہی تھی: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالت میں اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف کے دلائل سے نئے این آر او کی بو آرہی تھی، عدالت کو یوسف رضا گیلانی کی طرح وزیراعظم نواز شریف کیخلاف فیصلہ کرنا ہو گا۔ سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی طرح وزیراعظم نواز شریف کیخلاف فیصلہ دے۔ سراج الحق نے صحافیوں سے وفاقی وزیر ٹیکنالوجی انوشہ رحمن کے برے رویہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ملک کے غریب عوام کے پیسے ملک سے باہر بھیجتے ہیں ان کو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے اور جو حق اور سچ کا آئینہ دکھاتے ہیں انہیں چودہ سال قید کی سزا کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ حکومت ایسے وزیروں کیخلاف کارروائی کرے۔ ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سراج الحق کہا کہ وزیراعظم سمیت ارکان پارلیمنٹ پر آئین کی دفعہ 62/63 کا اطلاق ضروری ہے، اٹارنی جنرل اہم ترین مقدمہ کو کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں اور گنڈیریاں چوستے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ کیس سپریم کورٹ نہیں سن سکتی۔ اگر قومی اہمیت کے اس کیس کو سپریم کورٹ سننے کا اختیار نہیں رکھتی تو کیا لاہور کا کوئی تحصیلدار اس کا فیصلہ کرے گا۔ انکا یہ موقف عدالت کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں نے اپنی عزت خود گنوائی اگر وہ اپنے فرائض ادا کرتے تو آج قوم کے سامنے سرخرو ہوتے اور عوام کی نظروں میں ان کا وقار ہوتا۔ تمام ادارے دربار اور ”وڈی سرکار“ کو بچانے میں لگ گئے ہیں لیکن اب ان نا خداﺅں سے سرکاری کشتی دلدل سے نہیں نکل سکتی۔ قوم پانامہ کیس جیت چکی۔ اس موقع پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ اب دادا پوتا پروگرام نہیں چلے گا، وزیراعظم اور ان کے خاندان سمیت تمام لٹیروں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔
سراج الحق

ای پیپر-دی نیشن