زرعی شعبہ کیلئے شرح سود پر نظرثانی کی جائے: قائمہ کمیٹی خزانہ
اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وزارت خزانہ اور زرعی ترقیاتی بنک کو زرعی شعبہ کے لئے شرح سود کی پالیسی میں نظر ثانی کی ہدایت کر دی تاکہ زرعی شعبہ کے لئے شرح سود میں کمی کی جا سکے، کمیٹی نے سفارش کی کہ یوریا کھاد بنانے والی کمپنیوں سے ایل این جی اور مقامی گیس کی قیمت میں جو فرق ہے وہ وصول کر کے کسانوں کو سبسڈی دی جائے ورنہ اضافی کھاد کی برآمد سے مقامی کسانوں کو فائدہ نہیں ہو گا، کمیٹی کو سیکرٹری خزانہ طارق باجوہ نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بنک کے ساتھ مل کر زرعی شعبہ کے لئے شرح سود کا معاملہ حل کریں گے، آئندہ بجٹ میں زراعت کے لئے پیکج دیا جائے گا، قومی خزانہ سے کثیر حصہ صوبوں کو بھی جاتا ہے ان کو بھی زراعت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، نیب حکام نے نیشنل بنک کے بنگلہ دیش برانچ میں سکینڈل کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ 17 ملزموں کے خلاف ریفرنس تیار کیا گیا ہے، آج اجلاس میں اسکی منظوری دی جا ئے اسکے بعد کمیٹی کو تفصیلات سے آ گاہ کیا جائے گا جبکہ گورنر اسٹیٹ بنک اشرف محمود وتھرا نے وبئی میں رئیل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے غیر قانونی سرمایہ کاری کے حوالے سے اسد عمر کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میںکہا کہ اسٹیٹ بنک نے آج تک کسی انفرادی شخص کو بیرون ملک پراپرٹی خریدنے کی اجازت نہیں دی، معاملہ کی تحقیقات کے حوالے سے اسٹیٹ بنک کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، اسد عمر کی جانب سے اس حوالے سے دیئے گئے بیان پر اعترا ض ہے، رقم کی منتقلی کے حوالے سے انفارمل اور دیگر چینلز کی تحقیقات کیلئے سٹیٹ بنک کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک اشرف محمود وتھرا نے ایران کے ساتھ تجارت کے حوالے سے معاملہ پر کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایران پر دو طرح کی پابندیاں تھی ایک اقوام متحدہ کی اور دوسری امریکہ کی طرف سے تھی۔ اقوام متحدہ کی پابندیاں تو ختم ہو گئی تھیں لیکن امریکہ نے ختم نہیں کی تھی۔ ایران کے ساتھ تجارت کے لئے دو طرفہ معاہدہ کا ڈرافٹ تیار ہو چکا ہے۔ آن لائن کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک نے انکشاف کیا ہے کہ لوگ حوالہ اور ہنڈی سمیت مختلف طریقوں سے رقوم باہر لے جاتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی خزانہ