ردالفساد'کل بھوشن یادیو اور جنرل باجوہ
کلبھوشن یادیو کا ذکرکرکے سپہ سالار جنرل باجوہ نے سوئے درد جگادئیے ،کلبھوشن یادیو کو رہا کرانے کےلئے پس دیوار رابطے عروج پر تھے اگر بھارتی دہشت گرد جاسوس یادیو”انکے“قبضہ قدرت میں ہوتا تو شاید کب کارہا ہوچکا ہوتا۔ اب اس پر تو آرمی ایکٹ کے تحت سبوتاژ اور دہشت گردی کے جرائم کے تحت فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، شکریہ جنرل باجوہ صاحب! بہت شکریہ ،اگر آپ واقعی دہشتگرد کلبھوشن یادیو کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں سنجیدہ ہیں تو مولانا ساجد میراور ڈان لیکس کی تحقیقات کو منظرعام پر لانا ہوگا۔ ردالفساد کو موثر بنانے کےلئے آپ نے شاندار روڈمیپ دیا ہے دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان کی زندگی اورموت کا مسئلہ بن چکا ہے-ردالفساد اپریشن کا اعلان ہوتے ہی دشمن باﺅلا ہوچکا ہے،اس نے لاہور کو اس موقع پر ٹارگٹ کیا ہے جب پی ایس ایل کے فائنل کے انعقاد کی تیاری ہورہی ہے۔ڈیفنس میں دھماکہ کراکے سات مزدوروں کی جان لے لی۔
کلبھوشن یادیو کی رہائی پاک بھارت دو طرفہ معاملہ نہیں ہے اس کےلئے بڑے بڑے عالمی کھلاڑی پس دیوار مصروف عمل رہے ہیں جن میں سے ایک صاحب تو بے چین اور بے تاب ہوکر میدان میں آگئے تھے اور وہ کوئی معمولی آدمی نہیں تھے۔جرمنی کے ممتاز سفارت کار،اسلامی دنیا اور اس کے ا±ُمور پر اتھارٹی سمجھے جانے والے ڈاکٹر گنٹرملائک جو عملی زندگی کے چالیس برس پاکستان سمیت تمام اہم اسلامی ممالک میں سفیر سمیت مختلف سفارتی مناصب پر ذمہ داریاں ادا کرچکے ہیں۔
کلبھوشن یادیو مقدر کاسکندر نکلا۔ ایسا خوش بخت جاسوس، دہشت گرداورتخریب کار، حاضر سروس بھارتی فوجی افسر جسے پاکستان میں ہمدردہی نہیں، وکیل بھی میسر آگئے تھے۔ ک±ُلبھوشن یادیو کی گرفتاری کا انکشاف ہوتے ہی بھارت نے یہ موقف اختیار کیا کہ اس ’معصوم‘ بھارتی تاجر کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے جیش العدل نامی گروہ کے ذریعے ایران سے اغوا کرایا لیکن اجیت کمار ڈو¿ل کے یہ شاطر حکمت کارحسین مبارک پٹیل کے بھیس میں کلبھوشن یادیو کی موجودگی کا کوئی جواز پیش نہیں کرسکے تھے کہ کلبھوشن یادیو حسین مبارک پٹیل کے بھارتی پاسپورٹ پر کیسے ایران میں موجود تھا؟ کلبھوشن یادیوکی گرفتاری کے حوالے سے بھارتی موقف کو ثابت کرنے کےلئے عالمی سطح پر گھن چکر چلایا گیا اور جرمنی کے مایہ ناز سفارت کار اورمشرق وسطیٰ امور پر مستند دانشور ڈاکٹر گنڑملائک کو میدان میں لایا گیا، موصوف پاکستان اور مشرقِ وسطیٰ کی تمام اہم ریاستوں میں بطور سفیر خدمات انجام دے چکے ہیں وہ جرمنی کے خصوصی نمائندہ برائے مکالمہ مسلم د±ُنیا کے بلند پایہ منصب پر بھی فائز رہے ہیں۔ممتازدانشور اور سفارت کار کا بھارتی موقف کی تائید کےلئے میدان میں لایاجانا ، جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی اہمیت کوواضح کرتا ہے۔ جرمن سفارت کار، یکم اپریل 2016کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز، کراچی میں بہار عرب کے حوالے سے طویل خطاب کرتے ہوئے اچانک اپنے موضوع سے ہٹ کر فرماتے ہیں کہ پاک چین تجارتی راہداری کامنصوبہ ( CPEC)پاکستان پر جنت کا دروازہ نہیں کھول دےگا۔ انتہائی عامیانہ زبان میں ،جس کا سفارت کاری کی شائستہ کلامی سے دوردورکاکوئی تعلق نہیںتھا، یہ گفتگو حیران کن تھی جرمن سفارت کارنے یہ چونکا دینے والا انکشاف بھی کیاکہ کلبھوشن یادیو کو طالبان نے ایران سے اغوا کرکے پاکستان کوبیچا تھانہ کوئی ثبوت نہ کوئی دلیل ،اتنا بڑا الزام لگایا اورروانی سے آگے بڑھ گئے۔
ڈاکٹر گنٹرکا لیکچر 43منٹ 19سکینڈ پر محیط تھا وہ تحریری مسودہ دیکھ کر گفتگو کررہے تھے، نپی تلی باتیں، سفارت کار بھی ایسا جو اپنے موضوع پر حددرجہ مہارت رکھتا ہو 35ویں منٹ پر ڈاکٹر گنٹر نوٹس دیکھتے ہوئے پاک چین تجارتی راہداری (CPEC) کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ہوشیار، خبردار چین تمہارے لےے جنت کادروازہ نہیں کھول دےگا اور پھر انکشاف کرتے ہیں کہ بھارتی جاسوس (کلبھوشن یادیو) کوطالبان نے ایران سے اغوا کرکے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھ بیچا تھا۔
ڈاکٹر گنٹر بھارتی حکومت کا سرکاری موقف بیان کرکے رخصت ہوگئے انہوں نے اس پیچیدہ کھیل میں اپنا کردار بہ احسن ادا کردیا جس کے بعد اصل کہانی شروع ہوتی ہے 2اپریل کوایک روزنامہ میں خبر شائع ہوتی ہے جس کے آخر میں دونوں متنازعہ جملے موجود ہیں عرب بہار کی جمہوری لہر تو کب کی دم توڑ چکی اب تو یہ درس گاہوں کا نصابی موضوع ہے جس کا حالات حاضرہ سے کیا لینا دینا اور اس میں کیا خبریت تلاش کی جاسکتی تھی۔ڈاکٹر گنٹرملائک کے لیکچر کی اس طرح غیر اہم اور توہین آمیز اشاعت پر بھارت کوثبوت فراہم کرنے کے مشن پر کام کرنیوالے چالبازوں کے مقاصد پورے نہ ہوئے تو وہ کھل کر سامنے آگئے اوراس روزنامہ میں شائع ہونے والی یہ غیر اہم خبراگلے روز 3اپریل کو ایک بڑے گروپ نے اپنے دونوں انگریزی اوراردواخبارات میں شہ سرخی کے ساتھ نمایاں شائع کی۔پاکستان میں یہ خبر شائع کرکے بھارت کو ثبوت فراہم کیا گیا ہے کہ پاکستانی اخبارات بھی کلبھوشن یادیو کے ایران سے اغو ااور پاکستان کو فروخت کی ’مصدقہ‘خبریں شائع کررہے ہیںتاکہ عالمی سطح پر بھارت اس خبر کو دلیل کے طور پرپاکستان کے خلاف استعمال کرسکے۔
کلبھوشن یادیو ،اکھنڈبھارت کا جانبازگوریلا ہم سے بلوچستان چھیننے آیاتھا پکڑا گیا تو پاکستان میں اسے وکیل اورگواہان صفائی میسر آگئے۔ جوبڑی دیدہ دلیری سے کہتے ہیں کہ ’را'تو بیرون ملک دہشت گردی میں ملوث نہیں ہوسکتی کہ یہ اسکے دستورعمل میں شامل نہیں ہے البتہ پٹھان کوٹ میں لڑاکو حملہ آور پاکستان سے گئے تھے ۔
جنرل صاحب!اگر آپ کلبھوشن یادیوکے معاملے کو واقعی منطقی انجام تک پہنچانے میں سنجیدہ ہیں تو آپکو ڈاکٹر گنٹرملائک کو پاکستان مدعو کرنیوالے بدکرداروں کو سامنے لانا ہوگا۔ پاکستان کا کھانے والے سرکاری وسائل اڑانے والے سیاہ روچڑی ماروں کو بے نقاب کرنا ہوگاجوپاکستان میں رہتے ہوئے بھارت کے گن گاتے ہیں اور’را ‘کی وکالت کرتے ہیں انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے
پاک چین تجارتی راہداری(CPEC) کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے اور بلوچستان میں بغاوت کی آگ بھڑکانے میں سب دوست دشمن یکجا اور متحدہیں۔ بدقسمتی تویہ ہے کہ ان عالمی طاقتوں کو پاکستان میں بھی دوست اور مددگار میسر ہیں۔ کلبھوشن یادیو کی رہائی کےلئے صرف نریندر مودی بے تاب نہیں افسوس صد افسوس عظیم ترجنوبی ایشیااور سرحدوں کے بغیر جنوبی ایشیا کے نقشے بنانے والے بھارتی موقف کی حمایت میں پاکستانی سرزمین پر ثبوت گھڑتے رہے ہیں۔ بھارتی نیوی کا حاضر سروس کلبھوشن یادیو جاسوسی کی دنیاکاادنیٰ پیادہ نہیں بلکہ اکھنڈ بھارت کا ایساجان فروش ہے جس نے رضاکارانہ طور پر دشمن کی سرزمین پر پنجے گاڑ نے کےلئے اپنے آپ کو پیش کیا تھا اسے ضرورت سے زیادہ خوداعتمادی لے ڈوبی کہ وہ بلوچستان کو اپنا مفتوحہ علاقہ سمجھ بیٹھا تھا۔وہ یہ حقیقت بھول گیا کہ جاسوس علاقے فتح نہیں کیا کرتے اوربلوچستان ، مشرقی پاکستان نہیں ہے۔