• news
  • image

پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں تجارتی ثقافتی حوالے سے شاندار تعلقات رہے

میگزین رپورٹ
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پاکستان کے سفیر معظم احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو متحدہ عرب امارات کے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے استفادہ کی صورت میں بڑی خوشی ہوگی کیونکہ اس پراجیکٹ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں۔ ابوظہبی میں پاکستانی سفارتخانہ میں ڈبلیو اے ایم کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں یو اے ای میں پاکستانی سفیر معظم احمد خان نے کہا کہ دونوں ممالک پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے استفادہ کر سکتے ہیں جو کہ چین کے لیے ایک پٹی ایک سڑک کا اربوں ڈالرز لاگتی اقدام ہے اور یہ پاکستان کے وژن 2025ء کا ایک حصہ بھی ہے۔
سفیر نے کہا کہ چین اور پاکستان انفراسٹرکچر، سڑکوں اور ریلوے نیٹ ورکس کے بڑے پراجیکٹس پر کام کررہے ہیں اور سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ دونوں ممالک توانائی کے شعبہ میں بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
اماراتی سرمایہ کاروں کے لیے سی پیک کو سرمایہ کاری کا آئیڈیل موقع قرار دیتے ہوئے معظم احمد خان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات خلیج تعاون کونسل ممالک میں سے پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ جس کی پاکستان کے ساتھ تجارت5ارب ڈالرز سے بھی زائد ہے۔ مزیدبرآں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی ہر سال5ارب 50کروڑ ڈالرز کی ترسیلات زر اپنے وطن بھیجتے ہیں۔
سفیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات پاکستان میں پہلے ہی سرمایہ کاری کرنے والے بڑے شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ درحقیقت یہ تیسرا سب سے بڑا سرمایہ کار ہے لہٰذا اس پراجیکٹ سے خطہ بھر کے تمام ممالک کے لیے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔
متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیر نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک کے منصوبہ کے بے پناہ فوائد ہیں جن میں سے سب سے بڑا فائدہ ہے کہ اس منصوبہ سے متحدہ عرب امارات سے چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے لیے تجارتی ساز و سامان کی نقل و حمل میں بڑی آسانی ہو گی کیونکہ سفری فاصلہ خاطر خواہ کم ہو جائے گا۔ اس وقت متحدہ عرب امارات سے چین سازو سامان لے جانے کے لئے 13000کلومیٹرز کا سفر طے کرنا پڑتا ہے جبکہ سی پیک روٹ استعمال کرنے کی صورت میں چینی مغربی شہر کاشغر تک صرف 3000کلومیٹرز کا سفر کرنا پڑے گا جبکہ کاشغر کرغزستان، تاجکستان افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے قریب واقع ہے اس طرح سی پیک روٹ سے ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات کافی حد تک کم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے مغربی سرے پر نئی گوادر بندرگاہ سے خطہ میں اشیاء کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوگا مثال کے طورپر چین کے تیل برآمد کنندگان بندرگاہ کے اندر بھی اپنے اپنے سٹرٹیجک ذخائر محفوظ رکھ سکیں گے۔
گذشتہ چند سالوں سے متحدہ عرب امارات کی کمپنیوںنے مواصلات، انفراسٹرکچر ، خصوصاً بینکنگ اور دیگر بڑے شعبہ جات میںاربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے سفیر نے کہا کہ ان شعبہ جات میں مزید سرمایہ کاری ہوگی کیونکہ پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے اور توقع ہے کہ اس سا ل پاکستان میں ترقی کی شرح 5.5فی صد رہے گی جبکہ 2018ء اور2020ء کے دوران ملک میں ترقی کی شرح تقریباً8 فی صد ہونے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب انفراسٹرکچر میں بڑے پیمانے پر ترقی ہورہی ہے ہمارے ملک میں زرعی، مواصلات ، صحت اور بینکنگ کے بڑے بڑے شعبہ جات ہیں جن سے متحدہ عرب امارات کی کمپنیاں فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
سفیر نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے عوام کے مابین روایتی تجارتی، ثقافتی اور بھائی چارے پر مبنی شاندار تعلقات رہے ہیں اور متحدہ عرب امارات میں15لاکھ پاکستانی تارکین وطن مقیم ہیں اور ہمارے تعلقات اقتصادی شعبوں کے علاوہ دفاعی اور سکیورٹی تعاون میں بھی ہیں۔ سب سے اہم یہ کہ اس خطہ میں استحکام، خوشحالی اور امن کا قیام ہماری مشترکہ خواہش ہے۔
یو اے ای پاکستان اسٹنس پروگرام یو اے ای ،پی اے پی کے تحت پاکستان میںپولیو کے قطروں کی مہمیں چلائی جاتی ہیں اس کے تحت116177794پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے پولیو ویکسین کے قطرے فراہم کیے جا چکے ہیں جو کہ جنوری 2014ء سے لے کر مئی2016ء کے آخر تک دیئے گئے ۔
انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر فراخ دلی سے پاکستان کی مدد یو اے ای کی قیادت اور عوام کی پاکستانیوں کے لیے بے پناہ اور لامحدود فیاضی کی مظہر ہے اور متحدہ عرب امارات نے خصوصاً تعلیم اور صحت کے شعبوں میں پاکستانی عوام کے لیے بہت کام کیا ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن