دہشت گردی کی حالیہ لہر پر جلد قابو پالیں گے :نواز شریف
انقرہ (سلیم بخاری+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ امریکہ اور مغرب کی طرف سے پاک چین اقتصادی راہداری کی مخالفت یا اسے عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے انکی کوششوں کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔ ترکی کا دورہ مکمل کرنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے باخبر ہیں کہ بعض ممالک سی پیک کے ذریعے تیزی سے ہونے والی ترقی سے خوش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے بہت سے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ان منصوبوں میں گوادر کو موٹرویز کے ذریعے ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ ملایا جا رہا ہے اور اس سے وسط ایشیائی ریاستوں تک رابطہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سے موجود ہائی ویز کو اَپ گریڈ کیا جا رہا ہے، کوئٹہ اور گوادر کے درمیان 4 لائنز پر مشتمل موٹروے بھی بنایا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں انفراسٹرکچر کو بہتر کیا جا رہا ہے چین کے تعاون سے گوادر میں ائر پورٹ بھی تعمیر ہو گا جو کراچی کے بعد ملک کا دوسرا بڑا ائر پورٹ ہو گا حالیہ خودکش حملوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کیلئے افغان سرزمین استعمال ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں استحکام کیلئے پشاور اور کابل کو موٹروے کے ذریعے لنک کرنا چاہتے ہیں جبکہ پشاور سے جلال آباد موٹروے بھی تعمیر ہو رہا ہے جو اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں ترقی اور استحکام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ افغان حکومت پر الزام نہیں لگاتے جبکہ ا ن کی طرف سے بڑے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ ہم ملک کے اندر اور باہر بھی اپنے مخالفوں کے خلاف سخت لہجہ استعمال نہیں کرتے حتیٰ کہ افغان حکام کے سخت بیانات کا ان کے انداز میں ہی جواب نہیں دیتے بلکہ برداشت سے کام لیتے ہیں۔ اس سوال پر کہ افغان صدر کو راحیل شریف کے دور میں جی ایچ کیو میں بریفنگ کیلئے بلایا گیا ان کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو بھی پاکستان کا ادارہ ہے اور وہاں بریفنگ میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ملک میں امن و استحکام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے اڑھائی سال کے دوران امن و امان کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے جبکہ دہشت گردی کی حالیہ لہر پر بھی جلد قابو پا لیں گے کیونکہ دہشت گردی کو آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹنے کے عزم پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی اس جنگ میں ہر صورت کامیاب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے لوڈشیڈنگ میں کافی حد تک کمی کر دی ہے اور اسے 12 گھنٹے سے 3 گھنٹے تک لے آئے ہیں۔ مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے جس کے بعد لوڈشیڈنگ مکمل ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے اس حوالے سے بھکھی، بلوکی اور ساہیوال میں جاری منصوبوں کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات مثالی ہیں اور ترک کمپنیاں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم پختہ ہے اس لئے ہماری یہ جنگ ضرور نتیجہ خیز ہو گی، ہم خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنا چاہتے ہیں، دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں افغان سرزمین استعمال ہوئی، پشاور کابل موٹروے بنا کر افغانستان میں استحکام لانا چاہتے ہیں،پشاور جلال آباد ہائی وے 75 فیصد بنا چکے ہیں۔ سی پیک سے ترکی سمیت وسطی ایشیائی ممالک کو بھی فائدہ ہوگا اور اس حوالے سے ترک قیادت سے بھی بات ہوئی ہے۔ تر ک صدر کے ساتھ داعش، معاشی تعاون اور افغانستان پر بات ہوئی۔ پاکستان سپرلیگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا امید ہے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی کرائیں گے۔ بیرون ملک دوروں پر پی آئی اے کے جہاز استعمال کرنے پر وزیر اعظم نے کہا دنیا بھر میں سربراہان مملکت کے پاس بڑے اور ذاتی جہاز ہوتے ہیں لیکن ہم تو کبھی کبھار پی آئی اے سے دو تین دن کیلئے جہاز مانگ کر لا رہے ہیں جبکہ میں 12 سیٹوں والا جہاز استعمال کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا مخالفین صرف باتیں ہی کر سکتے ہیں۔ کابل کو اندازہ ہونا چاہئے کہ ہم ان کے خیر خواہ ہیں‘ افغان حکومت الزامات عائد کرتی رہتی ہے ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا وہ کسی کی برائی نہیں کرنا چاہتے تاہم کسی اور کو پاکستان کا بھی خیال ہونا چاہئے۔ مخالفین صرف باتیں ہی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا مختلف منصوبوں میں سو ملین بچائے۔ ساڑھے تین سو ارب کی بچت کی سڑکوں کے منصوبوں میں میں بھی سرگرم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل سمجھدار ہے اسے پتہ کون کیا کر رہا ہے۔ اچھا ہوا سب جماعتوں کو ایک ایک صوبہ ملا‘ سب کا امتحان ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کابل کو اندازہ ہونا چاہئے کہ ہم ان کے خیر خواہ ہیں۔ افغان حکومت الزامات عائد کرتی رہتی ہے ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں کیونکہ افغانستان میں استحکام پاکستان کے لئے بہت اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے تمام جماعتیں مل کر کام کریں تاکہ ملک مزید تیزی کیساتھ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ میں ترکی کی شمولیت کا خیرمقدم کرے گا، پرامن افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے میڈیا میں خود احتسابی ہی آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس سلسلہ میں بہت سے رابطوں کا پتہ افغانستان کے ساتھ چلا ہے، پاکستان اپنے پڑوسی ملک میں استحکام کی حمایت جاری رکھے گا۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں پاکستان میں منصوبہ پر عملدرآمد کے حوالہ سے امریکہ یا مغرب سے کوئی سازش محسوس نہیں ہوتی تاہم انہوں نے کہا کہ بعض علاقائی طاقتیں اس منصوبہ سے ناخوش ہیں۔
نواز شریف