22 سو بڑے تاجر، صنعتکار اور سی این جی سٹیشن مالکان 22 ارب ٹیکس چوری میں ملوث
اسلام آباد (آن لائن) ملک کے 22سو بڑے تاجروں، صنعتکاروں اور سی این جی سٹیشن مالکان نے 22 ارب روپے کا سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ادا نہیں کیا ہے، یہ ٹیکس چوری 2013ءمیں کی گئی، چار سال گزرنے کے باوجود کسی تاجر صنعتکار اور امیر شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے 105 امیر لوگوں کو 3ارب 96 کروڑ روپے کے ٹیکس لاگو کیا ہے۔ ملنے والی مصدقہ سرکاری دستاویزات کے مطابق 1707 ٹیکس دہندگان سے چار ارب سات کروڑ روپے سے زائد کے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوئی ہے جبکہ 29 کروڑ روپے بارے ایف بی آر فیصلہ ہی نہیں کر سکا ہے۔ ایف بی آر افسران ان چوروں سے ملے ہوئے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق ایف بی آر کے کرپٹ افسران نے 633 رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان نے چھ ارب پچاس کروڑ روپے سیلز ٹیکس جمع کرایا ہے، پی اے سی کے ایکشن لینے پر صرف 70 کروڑ روپے ریکور ہوئے ہیں باقی رقوم افراد کے ذمے ہیں اور دو ارب روپے سے زائد کے بقایا جات بارے ایف بی آر نے ابھی تک کوئی حکم ہی جاری نہیں کیا ہے۔ دوسری دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب کے 63 کروڑ روپے کے ٹیکس واجبات ادا نہیں کئے۔ ایف بی آر ابھی تک ان پانچ ارب 63 کروڑ روپے کے ٹیکس واجبات ادا نہیں کئے۔ ایف بی آر ابھی تک ان لوگوں کیخلاف کارروائی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ چھوٹے افسران نے ان صنعتکاروں پر ایک ارب بائیس کروڑ کا ٹیکس چارج کیا تھا لیکن بڑے افسران نے ریکوری کرنے سے روک رکھا ہے۔ دستاویزات کے مطابق ملک کے بڑے 455 امراءنے دو ارب ا کتیس کروڑ روپے کا انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سی این جی سٹیشن اور سٹیل ملز مالکان نے سیلز ٹیکس کی مد میں چار ارب سولہ کروڑ ٹیکس ادا نہیں کیا تھا۔ عدالت کے فیصلے کے باوجود ایف بی آر کا کرپٹ مافیا ان ٹیکس چوروں سے ٹیکس وصولی کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔ سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں ابھی تک کسی کو ملزم قرار نہیں دیا گیا۔ اس حوالے سے ایف بی آر کے ترجمان سے رابطہ کیا لیکن جواب دینے سے انکار کر دیا۔
ٹیکس چوری