پاکستان، چین راہداری منصوبے پر بھارتی تحفظات بلاجواز ہیں: گلوبل ٹائمز
بیجنگ (آئی این پی) خودمختاری سے متعلق 46ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر بھارت کے تحفظات بلاجواز ہے ، راہداری منصوبہ ایک بیلٹ ایک روڈ منصوبے کا حصہ ہے جس کا سرکاری نام شاہراہ ریشم منصوبہ ہے، بھارتی حکومت کے اس کے بارے میں تحفظات کا کوئی جواز نہیں۔یہ بات چینی ذرائع ابلاغ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں نئی دہلی سے کہا گیا ہے کہ وہ شاہراہ ریشم منصوبے کے بارے میں معروضی اور عملی نقطہ نظر اختیار کرے ۔چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کے سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر سے گزر رہا ہے جس سے بھارتی خودمختاری خلاف ورزی ہوتی ہے۔ جے شنکر کے بیا ن پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اخبار لکھتا ہے کہ بھارتی تحفظات بلا جواز ہیں ،چین بھارتی خود مختاری کے تحفظات کا احترام کرتا ہے اور ا س کا موقف ہے کہ علاقائی مسائل بہت اہم ہیں لیکن توقع ہے کہ بھارت اس سلسلے میں ایک بیلٹ ایک روڈ تجاویز کے بارے میں معروضی اور زیادہ عملی رویہ اختیار کرے گا ۔ اخبار نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ مئی میں بیجنگ میں ہونیوالی سلک روڈ کانفرنس میں شرکت کرے تا کہ وہ بھی سی پیک کے معاشی فوائد سے آگاہ ہو سکے اور اسے عظیم تر علاقائی تعاون کو فروغ دینے کا ایک منصوبہ تصور کرے۔چین کے صدر شی چن پنگ نے کانفرنس کو آگاہ کیا ہے کہ بیس ممالک کے رہنماﺅں نے کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کردی ہے تا ہم چینی وزارت خارجہ نے ان کے نام نہیں بتائے۔ توقع ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف اور سری لنکا کے وزیر اعظم رانل وکرمہ سنگھے بھی کانفرنس میں شریک ہونگے ۔اخبار بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے موقف میں نرمی پیدا کرے۔ نئی دہلی کو خوف ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے پاکستانی کشمیر میں گزرنے کے باعث پاکستانی موقف کو قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی اور راہداری منصوبہ کی تعمیر میں پیشرفت سے چین کشمیر تنازعہ میں ملوث ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔ تا ہم یہ تمام خدشات بے بنیاد ہیں ، چین پاکستان اور بھارت کے علاقائی تنازعات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
گلوبل ٹائمز