عدلیہ مصلحتوں کا شکار، دہشت گرد طاقتور ہونے لگے، فوجی عدالتوں کی حمایت کرتے ہیں:ساجدمیر
لاہور (خصوصی نامہ نگار)مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کمزور قانونی گرفت کی وجہ سے دہشت گرد طاقت پکڑ رہے ہیںاور عدلیہ مصلحتوں کا شکار ہے،اس لیے ہم مخصوص مدت کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کی تعریف میں کسی مسلک اور مذہب کو بریکٹ کرنا نامناسب ہے۔ ہمیں ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہیے وہ مذہبی ہو یا سیاسی لسانی ہو یا علاقائی اس کی تعریف کا داائرہ لامحدود رکھاجانا چاہیے۔ کراچی میں پارٹی کے ضلعی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا دہشت گردی سے متعلق فیصلوں میں عدلیہ مصلحتوں کا شکار نظر آتی ہے۔ بعض مخصوص کیسوں کی سماعت سے اکثر جج اسلئے معذرت کرلیتے ہیں کہ کٹہرے میں کھڑے ملزم یا مجرم انہیں انکی ذات اور خاندان کے حوالے سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ گواہوں کی عدم موجودگی بھی فیصلوں میں تاخیر کا سبب بنتی ہے اور بسا اوقات ناکافی ثبوت ہونے پر ایسے عناصر عدالتوں سے ”باعزت بری“ ہوجاتے ہیں اور واپس آکر معاشرے میں وہی فساد برپا کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں۔اس لیے ایک مخصوص مدت کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام میں کوئی حرج نہیں۔ ملکی سلامتی اور اورامن وامان کے قیام کے لیے اس طرح کے فیصلے مجبورا ماننے پڑتے ہیں۔امید ہے کہ باقی جماعتیں بھی اس پر متفق ہو جائیں گی۔
ساجدمیر