قندھار: اماراتی سفارتکاروں پر حملے کا منصوبہ پاکستان میں بنا: افغان حکام کا الزام
کابل (نیٹ نیوز+اے پی پی+ آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) افغان حکام نے الزام لگایا ہے قندھار حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی تھی۔ ترجمان وزارت داخلہ صادق صدیقی نے کہا اس حملے میں متحدہ عرب امارات کے 5سفارتکار مارے گئے تھے۔ پلاننگ چمن میں مولوی احمد کے مدرسہ میں تیار کی گئی۔ افغان فورسز نے ملک میں مختلف کارروائیوں میں طالبان کے دو شیڈو گورنروں سمیت 24 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے، قندوز کیلئے طالبان کے شیڈو گورنر ملا عبدالسلام اخوند کی امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے کی تصدیق ہو گئی۔ وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں طالبان کے ارزگان کیلئے شیڈو گورنرشیخ حمزہ سمیت 21 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ طالبان کے اہم رہنما حاجی عبداللہ کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا گیاہے۔ شمالی صوبے قندوز میں ہونے والی فضائی کارروائی کے نتیجے میں افغان طالبان کے سینئر کمانڈر ملا عبدالسلام اخوند ہلاک ہوگئے۔ واضح رہے اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ ملاعبدالسلام اخوندکی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ملا اخوند کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔ دوسری جانب امریکی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ایک امریکی جنگی لڑاکا جہاز نے قندوز میں اتوار (26 فروری) کو کارروائی کی، تاہم کمانڈ کو نتائج کے حوالے سے تصدیق موصول نہیں ہوئی۔ شمالی افغانستان کے ایک سینئر پولیس کمانڈر شیر عزیز کماوال نے بھی بتایا کہ 'فضائی کارروائی کے دوران ملا عبدالسلام اخوند اور 8 دیگر طالبان ہلاک ہوئے۔ کابل میں تعینات پاکستانی سفیر ابرارکو 2 ہفتوں کے دوران تیسری مرتبہ طلب کرکے سرحد پار سے مبینہ گولہ باری کرنے پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے ۔ افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہاکہ سید ابرار کو دوپہر کے وقت طلب کرکے مشرقی صوبہ کنڑ کے علاقوں خاص کنڑ، درہ شالی، سرکانو، درہ نولی، شادی خیل اور درہ شنگوری میں مبینہ طور پر سرحد پار سے کی جانے والی گولہ باری پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری کے نتیجے میں چار بچے جاںبحق ہوگئے۔