موسمیاتی تبدیلیاں: حکمران غافل رہے تو ملک ویرانہ بن جائیگا: سینٹ فنکشنل کمیٹی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی اداروں کی طرف سے دیئے گئے منظور شدہ37ملین ڈالر فنڈ میں سے بالخصوص شمالی علاقہ جات میں گلیشیئرز کی حفاظت کے علاوہ بلوچستان میں موجود بین الاقوامی اثاثہ قرار دیئے جانے والے ہزاروں سال قدیمی صنوبر کے جنگلات کے تحفظ کے لیے فنڈز اور سوات ، چترال ، بالا کوٹ ، آواران ، زیارت کے زلزلہ زدگان کی ابھی تک مکمل بحالی نہیں ہوئی امداد فوری طور پر فراہم کی جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ تیزی سے تبدیل ہونے والی موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مستقل منصوبہ بندی کی جائے۔ شدید برفباری کے موسم میں بلوچستان کے سرد ترین علاقوں کان بتوزئی ، کوژک ، زیارت ، مستونگ ، قلات میں بند ہونے والے قومی شاہرات کو کھولنے کیلئے این ایچ اے جدید مشینری دے۔ ملک بھر میں اور بالخصوص ناگہانی آفات کے علاقوں میں بلڈنگ کنڑول کورڈز پر سختی سے عمل کر کے ان علاقوں میں زلزلہ پروف گھر تعمیر کئے جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردی نے ماحول کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑے خطرات کا سامنا ہے ۔ پگھلنے والے سوات کے گلیشیئرز کو بچانے کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔ حکمران ایسے غافل رہے تو خدشہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سرسبز سندھ ،پنجاب اور سارا ملک ویرانے میں تبدیل ہو جائے گا۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ زیارت اور بالا کوٹ کے لوگ چیخ رہے ہیں لوگوںکو گھر نہیں بنا کر دیئے گئے ۔ سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے کہاکہ بلوچستان اور دوسرے پسماندہ علاقوں میں موسمیاتی وماحولیاتی اثرات زیادہ ہیں ۔ سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ اسلام آباد میں پولن الرجی کے خاتمے ، کراچی میں بلڈرز کی طرف سے درختوں کی کٹائی ،کچرے کو جلانے کے بارے میں اقدامات نہیں کئے گئے ۔ سیکرٹری وزارت نے آگاہ کیا کہ 100 بلین ڈالر کا بین الاقوامی فنڈ قائم کیا گیا جس میں سے پاکستان کو صرف 37 ملین دیا گیا ہے ۔ جو گلیشیئر (II)، سیلاب سے نقصانات کے لئے ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے صوبائی حکومتیں منصوبے تیار کریں گی۔ ماحولیات کو خراب کرنے والے ان منصوبوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ۔ جو صنعتیں ماحولیات کیلئے نقصان دہ ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔