انتہاپسند ہندوئوں کی دھمکیاں‘ گورو مہر کور نے ’’اے بی وی پی‘‘ کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارت بھر میں مودی کے حامیوں کی مخالفت، قتل، ریپ کی دھمکیوں کے بعد دہلی یونیورسٹی کی طالبہ گورو مہر کور نے انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کی بغل بچہ طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور اس غنڈہ گرد تنظیم کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم سے خود کو الگ کرنے کا اعلان کردیا۔ دہلی کے رام جس کالج میں اے بی وی پی کے غنڈوں کے بائیں بازو کے نظریات والے طلبہ پر حملے، توڑ پھوڑ، اساتذہ پر تشدد کے بعد گہرو مہر کور اچانک سرخیوں میں آگئی تھی۔ انہوں نے منگل کی صبح ٹویٹ کیا ’’میں اس مہم سے خود کو الگ کر رہی ہوں۔ ہر کسی کو نیک خواہشات۔ میں گزارش کرتی ہوں کہ مجھے تنہا چھوڑ دیں۔ مجھے جو کہنا تھا وہ کہہ چکی ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’میں کافی برداشت کر چکی ہوں اور 20 سال کی عمر میں اس سے زیادہ نہیں جھیل سکتی۔ یہ مہم طلبہ کیلئے تھی، میرے بارے میں نہیں، جو لوگ میری بہادری اور جرأت پر سوال اٹھا رہے ہیں، ان سے کہنا چاہتی ہوں میں نے ضرورت سے زیادہ ہی ثابت کر دیا ہے‘‘ جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق اے بی وی کے غنڈوں کی آن لائن دھمکیاں ملنے کے بعد نئی دہلی پولیس نے نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا تاہم کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ گورو مہر کور اپنے داداد کے ساتھ نئی دہلی چھوڑ کر اپنے آبائی شہر جالندھر چلی گئی۔ دریں اثنا دہلی میں کالجوں کے سینکڑوں طلبہ و طالبات نے گورو مہر کور کو زیادتی اور قتل کی دھمکیاں دینے پر اکھل بھارتیہ ودھیاری پریشد کیخلاف جلوس نکالے اور مظاہرے کئے۔ انہوں نے نعرے لگائے کہ ہمیں کسی اے بی وی پی یا بی جے پی سے اپنی حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ مودی سرکار اپنی جماعت کے غنڈوں کو لگام ڈالے، گورو مہر کو ہم تحفظ فراہم کریں گے۔