• news

;عام تعطیل کی اطلاع‘ وزارت داخلہ کڑی تنقید کی زد میں

اسلام آباد (وقائع نگار + خبر نگار خصوصی) وزار ت داخلہ کی جانب سے پراسرار خاموشی کے باعث وفاقی دارلحکومت اسلام آباد مےں ےکم مارچ کو سرکاری دفاترز مےں چھٹی کے معاملے پر گو مگو کی صورت حال پےد اہو گئی ہے وزارت داخلہ کے حکام رات گئے وفاقی سےکرٹرےٹ اور دےگرسرکاری اداروں مےں چھٹی نہ ہونےکی خبرےں چلاکر نقصان کے ازالے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہےں ۔ گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی انتظامےہ کی جانب سے اےکو کانفرنس کی سرگرمےوں کے باعث تعلےمی اداروں مےں مقامی سطح پر عام تعطےل کا اعلان کےا گےا تھا تاہم وزارت داخلہ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے آج کی چھٹی کے اعلان کو الےکٹرانک و پرنٹ مےڈےا مےں نماےاں طورپر چلاےا جس کے باعث اسلام آباد مےں تمام سرکاری اداروں مےں بھی اس تاثر کو تقوےت ملی کہ آج ےکم مارچ کو عام تعطےل ہے رات گئے وزارت داخلہ کو اپنی غلطی کا احساس ہو ا اور وزارت کے حکام حرکت مےں آئے اورچھٹی کے اس تاثر کو زائل کرنے کے لےے ٹی وی اور اخبارات مےں خبرےں چلواتے رہے کہ آج سےکرٹرےٹ ، سپرےم کورٹ ، ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس سمےت دےگر سرکاری ادارے معمول کے مطابق کھلے رہےں گے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ نوٹےفکےشن مےں گزشتہ روز کی آدھی چھٹی کا بھی اعلان کےا گےا تھا جس کے بعد اسلام آباد کے تمام سرکاری اداروں مےں گزشتہ روز معمول کا بزنس وقت سے پہلے ہی بند کردےا گےا اور افسران و ملازمےن دوپہر کو ہی دفاترز کو تالے لگا کر چھٹی کرگئے تھے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے اس معاملے کی بروقت وضاحت نہ کرنے اور چےف کمشنر اسلام آباد کے مبہم نوٹےفکےشن نے حکومتی اےوانوں اور اپوزےشن کے حلقوں مےں وزےر داخلہ پر تنقےد کی راہ ہموار کی ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو ہنگامی طور پر بند کردیا گیاجبکہ سینیٹ سیکرٹریٹ میں معمول کے مطابق کام جاری رہا،اچانک قومی اسمبلی سیکرٹریٹ بند ہونے اور ملازمین کو چھٹی ملنے پر اپوزیشن لیڈر سیدخورشید شاہ بھی واپس چلے گئے۔ پارلیمنٹ ہاﺅس میں معمول کے مطابق کام جاری تھا کہ سوا بارہ بجے ایمرجنسی پیغامات ملے کہ ایک بجے پارلیمنٹ ہاﺅس کو خالی کردیا جائے،ساڑھے بارہ بجے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو افراتفری میں بند کرنا شروع کردیا گیا اور مجالس قائمہ کے جاری اجلاسوں کو بھی ہنگامی طور پر رکوا دیا گیا کہ ایک بجے تک پارلیمنٹ ہاﺅس خالی کرنا ہے تاہم سینیٹ سیکرٹریٹ میں معمول کے مطابق پرسکون انداز میں کام کا سلسلہ جاری رہا۔

ای پیپر-دی نیشن