• news

ایکو ممالک میں مال بردار ٹرکوں کی آمدورفت کیلئے ڈرائیورز کو سمارٹ کارڈز جاری ہوںگے

اسلام آباد (عترت جعفری) ایکو سمٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ رکن ممالک میں مال بردار ٹرکوں کی آمدورفت کو آزادانہ بنانے کے لئے رکن ممالک کے ڈرائیورز کو ویزا کی بجائے سمارٹ کارڈ جاری ہو گا جس میں سکیورٹی لوازمات اور رکن ممالک میں استعمال کی جانے والی زبانوں میں تحریر موجود ہو گی‘ تمام رکن ممالک کی منظور شدہ مرکزی تجارتی فیڈریشن کی سفارش پر تاجروں کو ایک سال کا ملٹی پل ویزا جاری کر دیا جائے گا۔ ایران نے ایکو ممالک میں تجارت کے فروغ کے معاہدہ (ایکوٹا) کے تحت اشیاء کی رعایتی ڈیوٹی کی فہرست آئندہ تین ماہ میں فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایف بی آر این ٹی این ہولڈرز کے دفاتر اور کاروبار پر چھاپے مارنے کے سلسلہ بند کر دے۔ بجٹ میں ہرطرح کی مشینری اور پلانٹ کی درآمد پر ڈیوٹی‘ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی ختم کردیا جائے‘ صنعتوں کو جدید بنانے کی ضرورت ہے تبھی سی پیک کا فائدہ ہو سکے گا۔ ان خیالات کا اظہار ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ زبیر طفیل نے کہا کہ ایکو سمٹ کا مقصد رکن ممالک میں باہمی رابطہ کو بڑھانا تھا تاکہ کسی بھی ملک کے اضافی وسائل رکن ممالک کے کام آ سکیں۔ اس سلسلہ میں ’’ایکوٹا‘‘ کا معاہدہ بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ پاکستان‘ ترکی‘ افغانستان نے ان فہرستوں کا تبادلہ کر لیا ہے جن پر ٹیرف کے تحت رعایات دینا ہیں تاہم ایران نے اب تک یہ فہرستیں نہیں دی ہیں تاہم وعدہ کیا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں فہرستیں دے گا جس کے بعد ہی ایکوٹا کو آپریشنل کرنا ممکن ہو گا۔ ایران جتنی جلد ہو اس کام کو مکمل کرے۔ پاکستان نے جو فہرست دی اس میں بتا دیا کہ 400 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی پر رعایت دی جائے گی۔ زبیر طفیل نے کہا کہ گوادر سے چین تک سڑکیں بننا شروع ہو گئی ہیں۔ سی پیک کو دوسرے کوریڈور کے ساتھ بھی منسلک کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد ہی سی پیک کے فوائد زیادہ ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک میں تجارت کی صلاحیت ہے مگر بھارت سارک کو ناکام بنا رہا ہے۔ سارک میں آزادانہ تجارت ہو گی تو ترقی ہو گی۔ وزیراعظم مودی کا رویہ جارحانہ ہے جو سارک کی ترقی میں رکاوٹ بن رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی فیلڈ فارمشن کے لوگ ہراساں کرنے کے لئے چھاپے مارتے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات کی ہے جس میں چیئرمین نے اتفاق کیا ہے کہ جن کاروباری افراد کے پاس این ٹی این نمبرز ہیں ان پر چھاپہ نہیں پڑے گا اس سلسلہ میں ہدایات جاری کر دی جائیں گی۔

ای پیپر-دی نیشن