• news

سانحہ سیہون: وی وی آئی پی شخصیت پولیس لے گئے‘ بجلی بند تھی‘ مراد شاہ: جواب کی اجازت نہ ملی‘ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کا ہنگامہ

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پیر کو سندھ اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ خیز رہا، وزیراعلیٰ کی تقریر پر ردعمل کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، شور شرابے سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا، سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی ایک رکن کے بار بار اصرار پر برہم ہو گئے اور ڈانٹ دیا۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے سپیکر پر جانبداری کا الزام لگا دیا، اپوزیشن سانحہ سیہون پر بات کرنا چاہتی تھی جس پر سپیکر اپوزیشن کو منع کر رہے تھے۔ سپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ اس طرح بات کرنے کی ہمت کیسے کی، ایوان سے باہر نکال دوں گا۔ اپوزیشن سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئی اور شدید احتجاج کیا اپوزیشن ارکان نے کہا آپ کو ٹائی کس نے بھیجی ہے، سراج درانی نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ نے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اجلاس کو سانحہ سیہون پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی میں خامی کو تسلیم کرتا ہوں۔ حملے کے وقت درگاہ پر پولیس کی نفری کم تھی۔ ایک وی وی آئی پی شخصیت علاقے میں تعینات پولیس اہلکاروں کو حملے سے آدھے گھنٹے قبل اپنے ساتھ لے گئی تھی۔ وہ وقت مدد کرنے کا تھا لیکن سب نے تنقید کی بوچھاڑ کر دی، سیہون کے ہسپتال میں طبی سہولیات پر تنقید درست نہیں وہاں ہزار بیڈ کا ہسپتال نہیں بنا سکتے۔ دھمال کے وقت لوڈشیڈنگ ہوئی تھی۔ درگاہ کے کچھ کیمرے کام نہیں کر رہے تھے مگر خودکش بمبار کا تعلق سندھ سے نہیں۔ سانحہ سیہون کی تحقیقات جاری ہیں مزید پیشرفت سے جلد آگاہ کروں گا۔ اتنا بڑا واقعہ اگر کراچی میں بھی ہو جاتا تو بحران کی صورتحال پیدا ہو جاتی جبکہ سیہون تو ایک بہت چھوٹا سا شہر ہے۔ مراد علی شاہ کی بریفنگ ہوتے ہی سپیکر آغا سراج درانی نے وقفہ سوالات کی اجازت دی۔ اسی دوران اپوزیشن نے سانحہ سیہون پر بات کرنے کی اجازت طلب کی جس پر سپیکر نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ وقفہ سوالات کے بعد بات ہو گی۔ اپوزیشن نے اصرار کیا تو سپیکر نے کہا کہ تحمل سے کام لیں۔ اجلاس کا پہلا دن ہے اجلاس کی کارروائی مکمل کرنے دیں۔ میں آپ کو وقت نہ دوںگا۔ فوری اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے شور شرابا اور سپیکر کی چیئر کے سامنے احتجاج کیا۔ سپیکر نے اپوزیشن کے شور مچانے پر کہا کہ میرے خلاف آپ عدم اعتماد کی تحریک لے آئیں۔ بعد میں سپیکر نے وزیر بلدیات جام خان شورو کو بلدیات کا ترمیمی بل پیش کرنے کی اجازت دی۔ وزیر بلدیات نے ترمیمی بل سے متعلق قرارداد پیش کی۔ تمام کارروائی کے دوران اپوزیشن شور مچاتی رہی۔ اسی شور شرابے کے دوران بلدیات کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ جس کے تحت کونسلر سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کو ہٹانے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے۔ بعد میں سپیکر کی جانب سے اپوزیشن ارکان کو سانحہ سیہون پر بات کرنے کی اجازت دی گئی۔ مراد علی شاہ نے بتایا لعل شہباز قلندر کے مزار پر حملہ کرنے والے خودکش بمبار کے ساتھ 3 سہولت کاروں کی نشاندہی بھی کی جا چکی ہے، جن کا ریکارڈ شناخت کے لئے نادرا کو بھجوایا جا چکا ہے۔ حملے کے وقت لوڈشیڈنگ کی وجہ سے جنریٹرز چل رہے تھے اور وولٹیج کم ہونے کی وجہ سے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریزولیشن کچھ اچھی نہیں تھی۔ ادھر خواجہ اظہار الحسن نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے سانحہ سیہون پر سوموٹو لینے کا مطالبہ کر دیا، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کارکردگی لاشوں پرگنوا رہی ہے، لوگ مر رہے ہیں اور یہ اپنی تعریفوں میں لگے ہیں، سیہون دھماکے کا ملبہ بجلی بندش کا کہہ کر وفاق پر ڈال دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن