سینٹ کمیٹی کا کمشن برائے حقوق اطفال کے مسودہ بل کی زبان پر اعتراض
اسلام آباد(آن لائن)سینیٹ کی انسانی حقوق کے حوالے سے فنکشنل کمیٹی نے قومی اسمبلی کی جانب سے قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کے قیام کے بل مسودہ کی زبان پر اعتراض کرتے ہوئے اسے مزید آسان بنا کر کہ آئندہ کمیٹی کے اجلاس میں لانے کی ہدایات کی ہیں، کمیٹی میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندگان نے 10سالہ کمسن بچی طیبہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے، کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کی چیئرپرسن نسرین جلیل کی غیر موجودگی میں رکن کمیٹی محسن کان لغاری کی سربراہی میں ہوا، اجلاس مین قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کے قیام کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں بل کے حوالے سے انسانی حقوق کی وزارت کی سیکریٹری رابطہ جویری آغا اور وزارت قانون کے حکام نے کمیٹی کو بریف کیا، محسن لغاری نے کہا کہ بل میں لفاظی بہت کی گئی اور اسے سہل اور آسان بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی کی سمجھ میں آسکے، بل میں جب ترمیم لانے کیلئے ارکان نے بات کی تو وزارت قانون و انصاف کے اہلکاروں نے کہا کہ اگر بل میں ترمیم کی جاتی ہے تو وہ یا تو قومی اسمبلی میں بل دوبارہ دی ترمیم کے ساتھ منظور ہوگا یا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری لینے ہو تو لے، جس پر محسن لغاری نے کہا کہ مشترکہ اجلاس نے بل کی منظوری لینے کا مقصد بل سے ہاتھ اٹھانا ہوتا ہے۔ اجلاس میں انسانی حقوق کی قومی کمیشن کی نمائندہ طاہرہ عبداللہ اور بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کی نمائندہ ویلری خان نے کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ جج کے گھر میں کام کرنیوالی 10 سالہ طیبہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔