عدم تعاون پر سوشل میڈیا بند کر دینگے: چودھری نثار‘ گستاخانہ مواد وزیراعظم کو بھجوایا جائے‘ انہیں بلانا پڑا تو بلائیں گے: جسٹس شوکت
اسلام آباد (وقائع نگار+ ایجنسیاں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر تمام متنازعہ پیج بلاک کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ دوسری جانب حکومت نے گستاخانہ مواد پر تعاون نہ کرنے والی ویب سائٹس کو بند کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر تمام متنازعہ مواد وزیراعظم کو بھجوایا جائے اور اگر اس معاملے میں وزیراعظم کو عدالت بلانا پڑا تو عدالت انہیں بلائے گی۔ عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف مقدمہ بھی درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیر داخلہ کو بریفنگ دی گئی ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ متنازعہ مواد کے حامل چھ بیجز کوبلاک کردیا گیا ہے۔ گستاخانہ مواد کی تشہیر کا مقدمہ بھی تھانہ رمنا میں درج کرلیا گیا ہے، مقدمے میں توہین عدالت کی دفعات شامل کی گئی ہیں مقدمے کی تفتیش پولیس اور ایف آئی اے مشترکہ طورپر کریں گی۔ مقدمے میں شامل افراد کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے اور ایف آئی اے نے فیس بک کی انتظامیہ سے بھی رابطہ کر لیا ہے۔ جسٹس شوکت نے عدالت میں وزیراعظم کا حلف پڑھ کر سنایا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اس وقت گستاخانہ مواد کی تشہیر پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ عدالت نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ فوری طورپر اجلاس طلب کریں اور حکمت عملی بنائیں، عدالت کو بتایا گیا کہ متنازعہ مواد ہٹانے کے لیے دو سے تین ہفتے کا وقت درکار ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا پر فحاشی کا طوفان برپا ہے مصنوعات کی فروخت کے نام پر قوم کی عزت بیچی جارہی ہے عدالت نے اشتہارات کے معاملے پر سیکرٹری اطلاعات کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس معاملے کو بھی دیکھیں۔ ادھر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ بالخصوص سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موجود ’’گستاخانہ مواد‘‘ کو موثر طریقے سے بلاک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اس معاملے پر ہر حد تک جائیں گے اور اگر سوشل میڈیا نے تعاون کرنے سے انکار کیا تو اس طرح کی تمام سوشل ویب سائٹس کو مکمل طور پر بلاک کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے گستاخانہ مواد کو پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جن سے لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کا معاملہ نہیں بلکہ امت کا مسئلہ ہے جو اس طرح کے مواد سے دکھی ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا آپریٹرز کی جانب سے گستاخانہ مواد کو بلاک کرنے کے حوالے سے اقدامات نہ کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو سنگین خدشات ہیں۔ دہشت گردی اور توہین مذہب دو اہم اور انتہائی حساس معاملات ہیں جن پر ریاست کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ عالمی برادری کو اس بات کا احساس کرنا ہوگا کہ کسی بھی طریقے سے کسی مذہب کو نشانہ بنانا ناقابل برداشت ہے۔ وزیر داخلہ نے چیئرمین پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ وہ سوشل میڈیا آپریٹرز کو یہ پیغام بھی پہنچا دیں کہ جو بھی اس معاملے میں تعاون کرنے سے انکار کرے گا حکومت پاکستان ایسی تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس کو مکمل طور پر بلاک کردے گی۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ انٹرنیٹ پر ایسے مواد کی نشاندہی اور انہیں بلاک کرنے کے لیے مقامی سطح پر بھی سافٹ ویئرز کی تیاری اور حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر داخلہ نے اس معاملے پر خاص طور پر فیس بک کی جانب سے عدم تعاون کا بھی تذکرہ کیا اور بتایا کہ فیس بک اعلیٰ عدلیہ کے سینئر ترین جج کی غلط تصویر چلانے کے معاملے پر تعاون نہیں کر رہی۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے مقدس ہستیوں کی توہین میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا اور ایسے عناصر کی نشاندہی کے لیے عوام سے مدد مانگ لی ہے۔ پی ٹی اے نے بھی متنازعہ مواد بلاک کرنے کیلئے فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کر لیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق فیس بک انتظامیہ نے متنازعہ اور توہین آمیز مواد ہٹانے کیلئے تعاون کا یقین دلایا ہے۔