آپریشن ردالفساد کے ذریعے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ملکر تیز کرنے کی ضرورت‘ فوجی عدالتوں کی بحالی کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے: کور کمانڈر کانفرنس
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) کور کمانڈرز نے کہا ہے کہ دشمن ایجنسیاں سلامتی اور ترقی کے شعبوں بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری کے ضمن میں حاصل کردہ ثمرات کو ضائع کرنا چاہتی ہیں لیکن دشمن کے ارادوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں ہوئی جس میں نیوز لیکس کے معاملہ پر بھی غور کیا گیا۔ شرکاء نے جیو سٹرٹیجک اور سلامتی کی صورتحال، بطور خاص داخلی سلامتی، کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور پاک افغان سرحد کی صورتحال پر غور کیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کی قیادت سے ملاقاتوںکی تفصیلات سے شرکاء کو آگاہ کیا اور کہا کہ ان کا دورہ کامیاب رہا اور اس کے نتیجہ میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔ شرکاء نے پولیس، قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سمیت سکیورٹی فورسز کی دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا جواب دینے اور لاہور میں پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کے ضمن میں عمدہ کارکردگی کی تعریف کی۔ شرکاء نے نیشنل ایکشن پلان پر بھی غور کیا اور کہا کہ ملک میں پائیدار امن کیلئے آپریشن ردالفساد کے ذریعہ تمام سٹیک ہولڈرز کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد مل کر تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف نے شرکاء کو حکومت کے ساتھ آخری سکیورٹی کانفرنس میں ہونے والی بحث، جس میں پاک افغان سرحد پر مرحلہ وار باڑ کی تنصیب، افغان مہاجرین کی واپسی، عدالتی، پولیس اور مدارس کی مجوزہ اصلاحات اور فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے دہشت گردوں کو موت کی سزا دینے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے جیسے موضوعات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ شرکاء نے فوجی عدالتوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم یہ بھی کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس نے نیوز لیکس کے معاملہ پر بھی غور کیا۔ آئندہ مردم و خانہ شماری کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور آرمی چیف نے کہا کہ فوج قومی ذمہ داری کے طور پر اس کام میں معاونت فراہم کرے گی۔ اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ دشمن ایجنسیاں سلامتی اور ترقی کے شعبوں، بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری کے ضمن میں حاصل کردہ ثمرات کو ضائع کرنا چاہتی ہیں۔ اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ایک قومی اپروچ کے ذریعہ دشمنوں کے ارادے ناکام بنائے جائیں گے۔ شرکاء نے پاکستان کے دفاع، سلامتی کیلئے فوج کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ قوم اور بہادر سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں دیا جائے گا۔ شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک فوج مادر وطن کی سکیورٹی اور دفاع کیلئے ہرممکن کردار ادا کرے گی۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ آپریشن ردالفساد کسی خاص طبقے، قوم اور گروپ کے خلاف نہیں۔ ردالفساد دہشتگردوں کے خلاف ایک جامع آپریشن ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج مردم شماری کو قومی خدمت کے طورپر انجام دے گی۔ دشمنوں کے عزائم کو قوم کے تعاون سے شکست دیں گے۔ کانفرنس میں پاک فضائیہ اور بحریہ کی جاری آپریشن میں تعاون کو سراہا گیا۔ کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ دشمن ترقی اور استحکام کے شعبے میں پاکستان کی کامیابیوں کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے، اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں گے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے پاک افغان سرحد پر مرحلہ وار باڑ لگانا ہوگی، افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل یقینی بنانا ہوگا، عدالتی، پولیس اور مدرسہ ریفارمز شروع کرنی ہوں گی اور فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے دہشت گردوں کی سزا پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ کانفرنس کے شرکا نے فوجی عدالتوں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کی بحالی کا فیصلہ بہرحال حکومت نے کرنا ہے۔ علاوہ ازیں پاک فوج کے ایک سینئر افسر نے پاکستان میں متعین افغان سفیر کو ٹیلیفون کرکے آرمی چیف کی طرف سے کابل ملٹری ہسپتال میں ہونے والے حملے پر اظہار افسوس کیا اور ہر قسم کے تعاون و بشمول زخمیوں کی پاکستان میں علاج کی پیشکش بھی کی۔ افغان سفیر نے آرمی چیف کے بیان کو سراہا اور شکریہ ادا کیا۔