بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم سپریم کورٹ نے 2 سٹون کرشنگ پلانٹس کے لائسنس بحال کردئیے
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے سٹون کرشنگ پلانٹس لائسنس منسوخ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے دو کرشنگ پلانٹس کے لائسنس بحال کر دیئے ہیں اور لائسنس منسوخ کرنے سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ دوبارہ بلوچستان ہائی کورٹ بھجوا دیا ہے، سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ تمام متاثرہ افراد کو فریق بنا کر فیصلہ کیا جائے۔ جمعرات کو کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر کو آلودگی نے ختم کر دیا ہے۔ شہر کے چاروں اطراف میں پہاڑ ہیںاور چاروں اطراف میں کرشنگ ہو رہی ہے۔ ڈسٹ آلودگی نے کوئٹہ وادی کا برا حال کر دیا۔ شہر میں اب مٹی ہی مٹی دکھائی دیتی ہے، جبکہ کرشنگ پلانٹس کے وکیل نے موقف اختیار کیا ہائی کورٹ میں ہمیں فریق نہیں بنایا گیا، ہمارا موقف سنے بغیر فیصلہ دیا۔ عدالت ہائی کورٹ کے فیصلے کوکالعدم قرار دے۔ عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کرشنگ پلانٹ کی منسوخی سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے منسوخ کئے گئے دو کرشنگ پلانٹس کے لائسنس بحال کر دیئے۔ عدالت عظمیٰ نے معاملے کو دوبارہ ہائی کورٹ بھجواتے ہوئے ہائی کورٹ کو تمام متاثرہ افراد کو فریق بنا کر معاملے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔