نیب چا ہتا ہے اسے سب کچھ پکا پکا یامل جا ئے خود کچھ نا کرنا پڑے:سپریم کورٹ
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے محکمہ مال میں پنشن کی رقم میں مبینہ طور پر 45کروڑ کی کرپشن میں ملوث ڈپٹی اکائونٹنٹ غلام حسین، نبیل رضا جعفری اور نیشنل بنک کے ملازمین خادم حسین اور شعیب منظور کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزموں کو دس دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے۔ مظفر گڑھ میں ہونے والی مبینہ کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس گلزار کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے آغاز پر ملزم نبیل رضا جعفری کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا میرے موکل نے کرپشن کی نشاندہی کی اور درخواست لکھی معاملے کی انکوائری کی جائے اس کی تحریک پر 9 ملازمین کیخلاف انکوائری شروع ہوئی‘ ابتداء میں میرے موکل کا نام شامل نہیں تھا لیکن بعد میں میرے موکل کو بھی معاملے میں شامل کر دیا گیا۔ سپیشل پراسکیوٹر نیب عمران الحق نے بتایا ملزمان نے نیشنل بنک میں پنشن کے معاملات میں کرپشن کی ہے۔ ملزمان نے پنشن پرفاما میں زائد رقم کا اندراج کیا۔ ملزمان نے 94 سو کی پنشن کو زائد ظاہر کیا‘ اس پر جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ ملزمان کے کرپشن میں براہ راست ملوث ہونے کے شواہد دکھائیں گے۔ جتنے بھی درخواست گزار ہیں ان سے متعلق دستاویزی ثبوت دیں۔ کوئی ایک پرفارما ایسا دیکھا دیں جس سے ثابت ہو کہ انہوں نے گڑ بڑ کی ہے۔ اس پر نیب کے وکیل نے کہا ڈپٹی اکاونٹس آفسیرز غلام حسین اور نبیل رضا کی ذمہ داری تھی پنشن ووچرز کا آڈٹ کرتے۔ اس پر جسٹس گلزار نے کہا معاملے کو جرنلائز نہ کریں۔ چند افراد کے فعل کی وجہ سے پورے نیشنل بنک کو لپیٹ میں نہ لیں۔ آپ کے پاس ثبوت ہیں تو عدالت کو دکھائیں۔ اس پر نیب کے وکیل بنچ کے سوالات کے مناسب جواب دینے میں ناکام رہے تو جسٹس گلزا احمد نے کہا ملزمان کے کرپشن میں ملوث ہونے کے نیب نے دستاویز ی شواہد نہیں دئیے‘ بظاہر یہ معاملہ مزید انکوائری کا لگتا ہے۔ نیب نے ملزمان کو پکڑ رکھا ہے،لیکن ملزمان کیخلاف شواہد نہیں ہیں‘ جبکہ جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا نیب ساری ذمہ داری عدالت پر ڈال دیتا ہے۔ نیب چاہتی ہے عدالت اسکا کچرا صاف کرے‘ نیب چاہتا ہے اس کو سب کچھ پکا پکایا مل جائے،خود سے کام نہ کرنا پڑے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کو دس دس لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے۔