جاوید لطیف کے رویے پر تحریک انصاف کا دوسرے روز بھی قومی اسمبلی میں احتجاج‘ واک آئوٹ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+آئی این پی) قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کا مسلم لیگ (ن) کے میاں جاوید لطیف کی جانب سے ایوان میں عمران خان کو غدار کہنے پر جمعہ کو بھی شدید احتجاج جاری رہا اورشیم شیم کے نعرے لگاتے رہے جبکہ خواجہ سعد رفیق اپنی نشست پر بیٹھے آگ بگولہ ہوتے رہے۔ تحریک انصاف نے ایک روز قبل پیش آنے والے واقعہ پر ایوان سے واک آئوٹ کیا اور پیپلز پارٹی نے واک آئوٹ میں نہ صرف ساتھ دیا بلکہ واک آئوٹ کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے ایوان میں کورم کی نشاندہی بھی کی جس کی وجہ سے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی 45 منٹ معطل رہی۔ کارروائی معطل ہونے کے باوجود وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور میاں جاوید لطیف نے اظہار خیال کیا۔ اپوزیشن جماعتوں ایم کیو ایم‘ جماعت اسلامی‘ آفتاب احمد خان شیرپائو‘ اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور اور فاٹا کے اراکین نے واک آئوٹ میں پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعہ پر ہم نے بات کرنی ہے اگر نظرانداز کیا گیا تو مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ مراد سعید کی تقریر میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں تھا جو قابل اعتراض ہو۔ اس کے بعد میاں جاوید لطیف نے اپنی تقریر میں ہمارے لیڈر پر غداری کا الزام لگایا، مراد سعید اس تقریر کا جواب دینا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا سپیکر کی طرف سے قائم کمیٹی پر ہمارے تحفظات ہیں، تحقیقاتی کمیٹی میں شاہ جی گل آفریدی کو بھی شامل کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ سپیکر کی طرف سے قائم کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔ گزشتہ روز مراد سعید نے 8 منٹ 23 سیکنڈ تک بات کی انہوں نے چیئر کے حوالے سے بھی نامناسب ریمارکس دیئے، ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ سب کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ ہمارے لئے سب برابر ہیں، مراد سعید نے گلہ کیا تھا اس لئے انہیں گزشتہ روز بات کرنے کا وقت دیا۔ انجینئر علی محمد خان نے کہا شیخ مجیب سے تشبیہ دی گئی۔ یہ الفاظ کارروائی سے حذف کئے جائیں۔ اجلاس کی کارروائی کورم کی وجہ سے معطل ہونے ہونے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کے ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایوان میں بیٹھے رہنا ہمارا حق ہے اور ہم بغیر مائیک کے بھی بات کر سکتے ہیں۔ ہاتھا پائی کا کلچر پی ٹی آئی کی طرف سے متعارف کرایا جارہا ہے جو درست نہیں۔ مسلم لیگ (ن) لڑائی جھگڑا نہیں چاہتی تاہم اس بات کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے کہ ان کے ہاتھ ہمارے گریبانوں تک پہنچیں۔ انہوں نے کہا سپیکر نے جو کمیٹی قائم کی ہے ہم اس کمیٹی کے فیصلے کے پابند ہیں۔ میاں جاوید لطیف نے اس موقع پر کہا عمران نے اس واقعہ کے بعد جو ردعمل ظاہر کیا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ مراد سعید کو بچہ سمجھ کر معاف کردیا کیونکہ ہم بچوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتے۔ علاوہ ازیں چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کا اجلاس ہوا۔ مراد سعید کے ساتھ حکومتی رکن کی مبینہ بدتمیزی کی شدید مذمت کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جاوید لطیف کیخلاف سخت ترین حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب، خیبر پی کے اور سندھ اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں لانے پر مکمل اتفاق کیا گیا۔ ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق اور سینٹ میں بھی قرارداد لائی جائے گی۔ حکومتی رکن نے بے حیائی کا مظاہرہ کیا۔ آئین کا آرٹیکل 35 کنبے اور گھرانے کی تعظیم و تکریم کی ضمانت دیتا ہے۔ جاوید لطیف نے آرٹیکل 62 اور 63 کا بھی خون کیا۔ بدزبانی و فحش گفتگو کرنے والا شخص پارلیمان کا حصہ نہیں رہ سکتا۔ سوات کی شرعی عدالت میں جاوید لطیف کیخلاف قذف کا مقدمہ درج کروانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ جاوید لطیف کا بھرپور سیاسی و سماجی بائیکاٹ جاری رہے گا۔ جاوید لطیف کی رکنیت ختم کروانے کیلئے سپیکر کے پاس ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرپشن کی بات برداشت کی جاسکتی ہے مگر ذاتیات پر حملے اور غدار جیسے الفاظ ناقابل معافی ہیں، ہم جاوید لطیف کے استعفے تک حکومت کیخلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ علاوہ ازیں حکومت و اپوزیشن جماعتوں کے 2 ارکان میں پارلیمنٹ ہائوس میں حالیہ تصادم کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 13 مارچ برو زپیر طلب کر لیا گیا ۔ علاوہ ازیں مراد سعید کے قبیلے نے ایک جرگہ تشکیل دیکر رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے خلاف حتمی رائے لینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔