• news

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد ڈالنے والوں‘ سہولت کاروں کو عبرت بنایا جائے‘ سینٹ کی متفقہ مذمتی قرارداد

اسلام آباد (وقائع نگار+ ایجنسیاں) سینٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کیخلاف مذمتی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے تحریک پیش کی کہ قابل اعتراض مواد کی مذمت کے لئے قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ چیئرمین نے ایوان سے تحریک کی منظوری حاصل کی۔ قرارداد میں کہا گیا پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا۔ تمام انبیاء اور بالخصوص امام الانبیاء حضرت محمدﷺ ‘ صحابہ کرام‘ اہل بیت عظام کے ناموس کے تحفظ کی ذمہ داری پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔ حالیہ دنوں میں ناموس رسالت اور صحابہ کرام کے حوالے سے توہین آمیز مواد کے ذریعے بعض عناصر مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلام کسی بھی مقدس ہستی کی توہین کی اجازت نہیں دیتا۔ متعلقہ محکمہ 295سی کے تحت ایسے عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنائے اور سوشل میڈیا سمیت تمام ایسے ذرائع کی سخت مانیٹرنگ کی جائے۔ کامل علی آغا نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت توہین آمیز مہم چلائی جارہی ہے۔ ایسا مواد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ اعظم سواتی نے کہا مقدس ہستیوں کی کردار کشی کی مذمت کرتے ہیں۔ وزارت داخلہ اس حوالے سے سخت اقدامات کرے۔ سراج الحق نے کہا سوشل میڈیا پر جس طرح سے ناموس رسالت کے حوالے سے توہین آمیز مواد اپ لوڈ کیا گیا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ تاج حیدر نے کہا حکومت پتہ چلائے کہ یہ مواد اندرون ملک اپ لوڈ ہوا ہے یا بیرون ملک سے کیا گیا۔ رحمٰن ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اسلام دشمن مواد کی مذمت کرتے ہیں۔ اڑی حملے کے الزام میں جن دو پاکستانی نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا وہ بے گناہ قرار پائے ہیں اور انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔ حکومت اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھائے اور بھارت کے پروپیگنڈا کو بے نقاب کرے۔ نہال ہاشمی نے کہا توہین رسالت ‘ توہین انبیاء اور توہین مذہب کرنے والوں کو کڑی سزا ملنی چاہئے۔ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی نے کہا سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے حوالے سے ہمیں مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہئے۔ ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا متعلقہ اداروں اور ذمہ داروں کو توہین آمیز مواد کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ اس طرح کی حرکت کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ سینیٹر کینتھ ولیم نے کہا وہ سوشل میڈیا پر توہین مواد کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس طرح کے مذموم واقعات سے سب کو تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ایوان کو اس معاملے پر قوم کی رہنمائی کرنی چاہیے اور متحد ہو کر اس طرح کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ ایوان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق تحریک التواء بحث کیلئے منظور کرلی گئی۔ سینٹ سیکرٹریٹ سروسز بل 2017ء کی بھی منظوری دیدی گئی۔ معلومات کے حق بل 2016ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں 30 روز کی توسیع کی منظوری دیدی۔ چیئرمین سینٹ نے فیڈرل پبلک سروس کمشن کے پیپرز آئوٹ ہونے کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا لاہور میں مسیحی برادری کے گھروں کو نذر آتش کرنے کے واقعہ میں ملوث ملزموں کی بریت کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی گئی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کو رقوم کی فراہمی روکنے کیلئے مختلف اقدامات کئے گئے ہیں، اس سلسلے میں بنکوں سے رقوم کی ترسیل پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔ 4461 اکائونٹس منجمد کئے گئے جن کی تحقیقات کی جارہی ہیں، ان اکائونٹس میں 40 کروڑ روپے کی رقم تھی۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت 1865 دہشت گرد مارے جاچکے ہیں، 5611 گرفتار ہوئے ہیں جبکہ 414 کو پھانسی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا سٹیٹ بنک نے تمام بنکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بائیو میٹرک مشینیں نصب کریں تاکہ صارفین کی فوری تصدیق ہو سکے۔ اس اقدام سے بے نامی اکائونٹس کھولنے کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔ آئی این جی او پالیسی کی شق 63 کے تحت کوئی بھی بین الاقوامی این جی او وزارت داخلہ میں آئی این جی او کمیٹی کے منظور شدہ آڈیٹر سے اپنے مالی کھاتوں کا آڈٹ کرانے کی پابند ہے جبکہ تمام این جی اوز پاکستان میں 20 ہزار روپے سے زائد کی ادائیگیاں بنکنگ چینلز کے ذریعے ہی کر سکتی ہیں۔ ایوان کو بتایا گیا اسلام آباد میں پانی کے کیمیائی اور مائیکرو بیالوجیکل آلودگی کی وجہ سے 11 برانڈز صحت کے لئے غیر محفوظ پائے گئے۔ چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ جو ارکان بھی سوالات کا نوٹس دیتے ہیں انہیں وقفہ سوالات کے دوران اپنی حاضری یقینی بنانی چاہئے۔ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں خون کی سکریننگ کے غیرمعیاری نظام اور جعلی کٹس کے استعمال کے خلاف اپوزیشن ارکان نے اجلاس سے واک آوٹ کیا ہے۔ شیری رحمٰن نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ہرسال 35لاکھ لوگ خون کے عطیات دیتے ہیں غیر معیاری کٹس، خون کی منتقلی کے ناقص نظام کے باعث 1کروڑ 50لاکھ لوگ ہیپاٹائٹس کا شکار ہوچکے ہیں ہر 13واں پاکستانی خون کی مرض میں مبتلا ہے اسلام آباد میں خون کی مہلک بیماری میں مبتلا دو بچوں کو سکریننگ میں غفلت کے باعث ایڈز لاحق ہو چکی ہے۔ غیر معیاری نظام کے باعث ڈیڑھ کروڑ پاکستانی ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہوچکے ہیں ہر 13ویں پاکستانی کو یہی شکایت ہے۔ پاکستان میں ہرسال 30لاکھ لوگ خون کا عطیہ دیتے ہیں خون کی موثر سکریننگ نہ ہونے کے باعث لوگوں کی زندگیوں سے کھیلا جارہاہے۔ وزیر مملکت برائے کیڈ نے کہا کہ اسلام آباد میں اس وقت 20بلڈ بنک ہیں جن میں سے 6کو غیر معیاری کام کے باعث بند کردیا گیا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں آ گاہ کیا کہ پاک افغان سرحد پر طورخم اور چمن کے دو دروازے فعال ہیں۔ چار مزید داخلی دروازے 2020ء تک فعال ہو جائیں گے۔ چار نئے داخلی دروازے انگور اڈا‘ غلام‘ خرلاچی اور گرسل مہمند ایجنسی میں تعمیر کئے جائیں گے جبکہ طورخم اور چمن کے داخلی دروازوں کو بھرپور طریقے سے اَپ گریڈ کیا جائیگا۔

ای پیپر-دی نیشن