• news

کرپشن سیکنڈل: جنوبی کوریائی خاتون صدر کی برطرفی برقرار‘ سپریم کورٹ نے مواخذہ درست قرار دیدیا

سیول (رائٹرز+نوائے وقت نیوز) جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ کے 8رکنی بنچ نے ملکی تاریخ کی پہلی منتخب خاتون صدر پارک گئیون ہائی کے پارلیمنٹ سے مواخذے کو متفقہ طور پر درست قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ پارلیمنٹ نے کرپشن کے سکینڈل میں ملوث ہونے پر پارک گئیون کو دسمبر 2016ء میں معطل کرکے مواخذے کی منظوری دی تھی۔ گزشتہ روز عدالتی فیصلہ میں چیف جسٹس لی جنگ می نے کہا کہ پارک کے فعل نے جمہوریت کی روح اور قانون کی حکمرانی کو سنگین طور پر چوٹ پہنچائی اس لئے انہیں برطرف کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف عدالتی فیصلہ کیخلاف پارک گئیون کے حامیوں نے آئینی عدالت کے باہر مظاہرہ کیا اور اس دوران سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا جبکہ کئی مقامات پر عدالتی فیصلہ کے حق میں بھی مظاہرے کئے گئے اور پارک گئیون کے مخالفین نے جشن منایا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کرپشن سکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد پارک گئیون کے خلاف ملک گیر مظاہرے شروع ہو گئے تھے جو اب تک جاری تھے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالتی فیصلہ کے بعد گئیون کے حامی اور مخالفین سڑکوں پر نکل آئے اور ان میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں 2 افراد ہلاک ہو گئے۔ ادھر رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر و وزیراعظم ہوانگ کیو آہن نے عدالتی حکم پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ حکومتی کابینہ ملک کو اندرونی انتشار سے بچا کر مستحکم کرے گی۔ میں عدالتی حکم کا احترام کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ وزراء 60 روز کے اندر نئے صدر کے انتخاب کیلئے فوری تیاریاں شروع کریں۔ واضح رہے جنوبی کوریا کو آئندہ مئی تک نئے صدر کا انتخاب کرنا ہو گا۔ اب پارک کیخلاف بدعنوانی کا مقدمہ بھی چلایا جا سکتا ہے۔ آن لائن کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ صدر پارک نے خفیہ سرکاری معلومات کو راز رکھنے کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی اہم دستاویزات کو لیک کیا اور اپنی دوست چوئی کو حکومتی معاملات میں مداخلت کی اجازت دے کر قانون کی خلاف ورزی کی۔یاد رہے چوئی سون سل دھوکہ دہی اور اقتدار کے ناجائز استعمال کے الزامات میں زیر حراست ہیں۔ ان پر جنوبی کوریا کی کمپنیوں سے بھی بھاری رقم بٹورنے کے الزامات ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن